چنئی: برقع پوش خاتون نے امام مسجد کو زندہ جلایا

جب کچھ خواتین سید فجرالدین سے بات کر رہی تھیں تبھی ایک برقع پوش خاتون نے ان پر کیمیکل پھینک کر آگ لگا دی۔ واقعہ کے فوراً بعد فجرالدین کو اسپتال لے جایا گیا لیکن انھیں بچایا نہ جا سکا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی میں حیران کرنے والا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک امامِ مسجد کی موت ہو گئی۔ چنئی کے تریپولین میں بڑی مسجد کے سامنے واقع دفتر میں امام مسجد سید فجرالدین بیٹھے ہوئے تھے جب کچھ برقع پوش خواتین وہاں داخل ہوئیں۔ ان میں سے ایک نے فجرالدین پر اچانک حملہ کیا اور انھیں نذرِ آتش کر دیا۔ واقعہ کو انجام دینے کے بعد وہ خاتون فرار ہو گئی۔

ذرائع کے مطابق معاملہ پیر کی شب کا ہے جب مہلوک سید فجرالدین اپنے دفتر میں بیٹھے تھے اور یہ واقعہ پیش آیا۔ پولس کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’پیر کی شب تقریباً 8 بجے پانچ خواتین کے ساتھ ملزمہ بھی برقع پہن کر فجرالدین کے دفتر پہنچی۔ جب دیگر خواتین فجرالدین سے بات کر رہی تھیں تبھی ملزم خاتون نے ان کے اوپر ایک کیمیکل پھینک کر اس میں آگ لگا دی۔‘‘ پولس مزید بتاتی ہے کہ ’’سید فجرالدین کو آگ لگانے کے بعد خاتون وہاں سے بھاگنے لگی۔ اس دوران امام کے ایک دوست نے ملزمہ کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ بچ نکلی۔‘‘

اس واقعہ میں امامِ مسجد بری طرح جھلس گئے تھے جنھیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا لیکن زخموں کی تاب نہ لانے کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا۔ تریپولن پولس نے قتل کا معاملہ درج کر جانچ شروع کر دی ہے لیکن ہنوز قصوروار خاتون کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولس خاتون کی شناخت اور قتل کے پیچھے کی وجہ بھی تلاش کر رہی ہے۔ اس واقعہ کی تفتیش کرنے میں مصروف پولس ٹیم کا کہنا ہے کہ جس طرح سے واقعہ کو انجام دیا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قتل منصوبہ بند تھا۔

جانچ ٹیم میں شامل ایک پولس اہلکار کا کہنا ہے کہ ’’جس بلڈنگ میں امام کا دفتر ہے اسی میں دکان چلانے والے 61 سالہ مانی نے واقعہ کے بعد خاتون کا پیچھا کر اسے پکڑ لیا تھا لیکن وہ انھیں دھکا دے کر بھاگ گئی۔ اس کے بعد مانی نے تریپولین پولس کو واقعہ کے بارے میں مطلع کیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچی پولس نے دیکھا کہ امام کے دفتر کا کچھ حصہ بھی خاکستر ہو گیا ہے۔‘‘

معاملے کی جانچ کر رہے ایک افسر نے بتایا کہ جس طرح خاتون امامِ مسجد کو جلا کر پیدل بھاگی ہے، اس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ آس پاس کہیں کوئی گاڑی اس کا انتظار کر رہی ہوگی۔ یہ سب کچھ منصوبہ بند معلوم پڑ رہا ہے۔ زخمی حالت میں اسپتال پہنچے سید فجرالدین کا علاج کرنے والے ڈاکٹر نے مہلوک کی حالت کے بارے میں پولس کو بتایا کہ ان کے جسم پر پٹرول اور کیروسین کا کوئی نشان نہیں ملا ہے۔ یہ پتہ لگانے کے لیے کہ امام پر کون سا کیمیکل پھینکا گیا، امام کے کپڑوں اور جائے وقوع سے ملی کچھ چیزوں کو ٹیسٹ کے لیے فورنسک لیب بھیج دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */