مودی جیتے، اسمرتی جیتیں، انتخابات ختم، وارانسی سے لے کر امیٹھی تک بجلی گل

وارانسی میں مودی، امیٹھی میں اسمرتی، سلطان پور سے مینکا جیتیں، انتخابات ختم ہو گئے اور بجلی کی کٹوتی شروع ہو گئی، اتر پردیش میں 24 گھنٹے بجلی کے دعوے گل ہو چکے ہیں اور صوبے کے عوام پریشان ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اترپردیش میں لوک سبھا انتخابات ہونے تک بلا تعطل بجلی آرہی تھی، پی ایم مودی کا حلقہ وارانسی ہو یا اسمرتی ایرانی کا حلقہ امیٹھی اور اس جڑا مینکا گاندھی کا سلطان پور۔ ان تمام علاقوں اور اتر پردیش کے زیادہ تر شہروں میں انتخابات کے دوران بجلی کی فراہمی بلاتعطل بنی رہی، لیکن انتخابات ختم ہوتے ہی حالات خراب ہو گئے ہیں۔

حالت یہ ہے کہ جیسے جیسے گرمی کا پارہ اوپر چڑھ رہا ہے، ریاست کے شہروں اور دیہات میں غیر اعلانیہ بجلی کی کٹوتی بڑھتی جا رہی ہے اور گرمی میں جینا محال ہو گیا۔ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے حلقہ انتخاب امیٹھی میں جگدیش پور ایک ایسی واحد جگہ ہے جس نے انتخابات کے دوران بلا تعطل بجلی کا مزہ لیا، لیکن اب حالات کچھ اور ہیں۔


جگدیش پور کے تاجر بیچو خان کا کہنا ہے کہ ’’اب انتخابات ختم ہو چکے ہیں، اسمرتی ایرانی جیت چکی ہیں، اس لئے اب امیٹھی سے بجلی چلی گئی ہے، ہم گھنٹوں کی کٹوتی جھیل رہے ہیں اور کوئی افسر ہمارے سوالوں کا جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے‘‘۔

پڑوس کے ضلع سلطان پور جہاں سے مینکا گاندھی منتخب ہوئی ہیں، وہاں کی بھی حالت ایسی ہے۔ ضلع کے لنبھوا کے ارجن پور گاؤں میں وویک سنگھ نے بھی کچھ ایسی ہی کہانی سنائی۔ انہوں نے کہا ’’ہم تو اب، جب بجلی آتی ہے تو جشن مناتے ہیں، سارا دن بجلی غائب رہی، آدھی رات کو ہی پنکھا چلتا ہے اور وہ بھی کچھ گھنٹے کے لئے‘‘۔


اس علاوہ ہائی پروفائل وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں بھی بجلی کی کٹوتی سے لوگ پریشان ہیں، مقامی رہنما سدھیر سنگھ نے بتایا کہ "19 مئی کو پولنگ کے فوراً بعد حیرت انگیز طور پر بجلی کی کٹوتی نے اپنا احساس کرانا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا ’’بجلی کے نہ آنے کی وجہ سے کام کاج متاثر ہو رہا ہے، خاص طور پر بنکروں کا۔ سیاحوں کے آنے پر بھی اثر پڑا ہے کیونکہ تمام ہوٹل مالکان جنریٹر کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے، بجلی کے نہ آنے سے پانی کا مسئلہ بھی پیدا ہو رہا ہے‘‘۔


بجلی محکمہ کے افسران اس بات کو تو مان رہے ہیں کہ بجلی کی کٹوتی ہو رہی ہے، لیکن وہ اس کا ٹھیکرا بجلی کی بڑھی مانگ کے سر پر پھوڑ رہے ہیں۔ یوپی پاور کارپوریشن لمیٹڈ کے ایک اہلکار نے کہا، "ضرورت اور فراہمی میں فرق ہر گھنٹہ بڑھ رہی ہے۔ ہر گھر میں ایک سے زیادہ اے سی ہیں اور یہ عام طور سے مسلسل 24 گھنٹے چل رہے ہیں۔ ہوٹلوں اور مال میں بھی بجلی کی کھپت زیادہ ہو رہی ہے لیکن سپلائی ضرورت کے مطابق نہیں بڑھ رہی ہے‘‘۔

افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ یہ بھی کہا کہ فراہمی میں رکاوٹ کی ایک بڑی وجہ بجلی کی چوری بھی ہے، انہوں نے کہا، "پہلے اسمبلی انتخابات ہوئے، پھر لوک سبھا انتخابات۔ کوئی بھی سیاسی رہنما غیر قانونی کنکشن کے خلاف بولنے کے لئے تیار نہیں ہے کیونکہ بولنے کا مطلب ووٹ کا نقصان ہے۔ كٹيا کنکشن نہ صرف فراہمی کا حصہ چھین لے رہے ہیں بلکہ بجلی کی تقسیم کو بھی متاثر کر رہے ہیں‘‘۔


بجلی بحران نے بندیل کھنڈ کے علاقے میں ہنگامی حالات پیدا کر دیئے ہیں جہاں بجلی، پانی کا ملنا مسلسل مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ کانگریس کے سابق ممبر اسمبلی وویک سنگھ نے کہا، ’’ایسا لگ رہا ہے کہ ہم زمانہ قدیم میں واپس آ رہے ہیں، بجلی نہیں ہے، پانی نہیں ہے، ندی، نالوں، کنوؤں اور تالابوں کے خشک ہونے کی وجہ سے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔