کاش میں پاکستان میں پیدا ہوتا: سونو نگم
سونو نگم نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ ہم پاکستان میں ہی ہوتے تو زیادہ اچھا ہوتا، کیونکہ اس طرح ہندوستان میں ہمیں کام بھی مل رہا ہوتا اور پیسے بھی نہیں خرچ کرنے پڑتے۔

بالی ووڈ کے مشہور گلوکار اور کئی بار متنازعہ بیان دے چکے سونو نگم نے ایک بار پھر ایسا بیان دیا ہے جس کے بعد وہ سرخیوں میں ہیں۔ انھوں نے ایک میڈیا ہاؤس سے بات چیت کے دوران کہا کہ وہ ہندوستان کی جگہ پاکستان میں پیدا ہوتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ اس بیان کی جو وجہ انھوں نے بتائی ہے اس کے بعد سوشل میڈیا پر کئی لوگ ان کی حمایت میں کھڑے بھی نظر آ رہے ہیں۔
دراصل ایک ٹی وی چینل سے بات چیت کے دوران سونو نگم نے انکشاف کیا کہ پاکستانی گلوکاروں کو ہندوستان میں کام بہ آسانی مل جاتا ہے اور انھیں اپنے گانے ریکارڈ کرانے کے لیے کچھ خرچ بھی نہیں کرنا پڑتا، لیکن دوسری طرف ہندوستان کے اچھے گلوکاروں کو بھی گانا ریکارڈنگ کے لیے پیسے خرچ کرنے ہوتے ہیں۔ سونو نگم نے اس تعلق سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستانی گلوکاروں کو گانے کے لیے میوزک کمپنیوں کو پیسے دینے پڑتے ہیں تبھی انھیں گانے کی اجازت ملتی ہے اور ان کی تشہیر کی جاتی ہے لیکن پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔‘‘
سونو نگم نے اپنی بات رکھتے ہوئے اس بات پر اظہارِ غم کیا اور اس تعلق سے اپنا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ اگر ہم پاکستان میں ہی ہوتے تو زیادہ اچھا ہوتا، کیونکہ اس طرح ہندوستان میں ہمیں کام بھی مل رہا ہوتا اور پیسے بھی نہیں خرچ کرنے پڑتے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہندوستانی گلوکار اگر میوزک کمپنیوں کو پیسہ نہیں دیں گے تو وہ گانے نہیں بجائیں گے، آپ کو گانے کے لیے گانے بھی نہیں دلوائیں گے اور آپ کے گانے کی تشہیر بھی نہیں کریں گے۔‘‘
ہندوستانی اور پاکستانی گلوکاروں کے درمیان میوزک کمپنیوں کی اس تفریق سے مایوس سونو نگم کا کہنا ہے کہ پاکستانی گلوکاروں سے پیسہ نہیں لیا جاتا یہ اچھی بات ہے، لیکن ہندوستانی گلوکاروں کے ساتھ بھی ایسا کیوں نہیں کیا جا رہا سوال یہ ہے۔ انھوں نے اس تعلق سے ایک مثال بھی پیش کی اور بتایا کہ ’’عاطف اسلم میرا اچھا دوست ہے۔ آپ اسے یہ نہیں بولتے کہ شوز کے لیے پیسے دو۔ راحت کو نہیں بولا جاتا ہے کہ گانا گاؤ اور ہمیں پیسہ دینا۔ آپ کسی سے بھی انڈسٹری میں پوچھ لیجیے کہ میں کتنا سچ کہہ رہا ہوں۔ یہی سبب ہے کہ نئے گانے نہیں آ رہے ہیں اور ریمکس پر ریمکس آ رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Dec 2018, 2:03 PM