کیا سَنگھ ’بھارت ماتا کی جئے‘ نعرہ بلند کرنا چھوڑے گا، کیونکہ پہلی بار یہ نعرہ ایک مسلم نے لگایا تھا: پینارائی وجین

وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے کہا کہ ’’یہاں آئے سَنگھ پریوار کے کچھ لیڈروں نے اپنے سامنے بیٹھے لوگوں سے ’بھارت ماتا کی جئے‘ نعرہ لگانے کہا تھا، یہ نعرہ کس نے دیا تھا؟ اس شخص کا نام عظیم اللہ خان تھا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف لوک سبھا انتخاب کو لے کر سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، اور دوسری طرف ملک میں سی اے اے نافذ کیے جانے کے خلاف کچھ ریاستوں میں لگاتار تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین بھی سی اے اے نافذ کیے جانے کے خلاف ہیں اور لگاتار اس تعلق سے بی جے پی و آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اپنے بیانات میں کئی بار وہ بی جے پی و آر ایس ایس کی مسلم منافرت کا بھی تذکرہ کر چکے ہیں۔ آج (25 مارچ) انھوں نے اپنے ایک بیان میں سوال اٹھایا کہ ’بھارت ماتا کی جئے‘ اور ’جئے ہند‘ کے نعرے سب سے پہلے مسلم اشخاص نے لگائے تھے، تو کیا سَنگھ پریوار ان نعروں کو چھوڑنے کے لیے تیار ہے!

مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کے سینئر لیڈر پینارائی وجین نے یہ بیان شمالی کیرالہ کے مسلم اکثریتی ضلع ملپورم میں دیا ہے۔ انھوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ مسلم حکمرانوں، ثقافتی کارکنان و افسران نے ملک کی تاریخ و جدوجہد آزادی میں اہم کردار نبھایا ہے۔ مثال پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عظیم اللہ خان نامی ایک مسلم شخص نے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ دیا تھا۔ وجین کہتے ہیں کہ ’’یہاں آئے سَنگھ پریوار کے کچھ لیڈران نے اپنے سامنے بیٹھے لوگوں سے ’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ بلند کرنے کو کہا۔ یہ نعرہ کس نے دیا تھا؟ مجھے نہیں پتہ کہ سَنگھ پریوار کو یہ جانکاری ہے یا نہیں، کہ اس شخص کا نام عظیم اللہ خان تھا۔‘‘ پھر طنزیہ انداز میں انھوں نے کہا کہ ’’پتہ نہیں سَنگھ پریوار کے لوگ اس نعرے کا استعمال بند کریں گے یا نہیں، کیونکہ یہ نعرہ پہلی بار ایک مسلمان نے لگایا تھا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ پینارائی وجین متنازعہ سی اے اے کے خلاف ریاست میں سی پی ایم کے ذریعہ منعقد لگاتار چوتھی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے مسلمانوں کے تعلق سے کئی اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’عابد حسن نامی ایک پرانے سفیر نے سب سے پہلے ’جئے ہند‘ کا نعرہ بلند کیا تھا۔‘‘ ساتھ ہی وجین نے کہا کہ مغل شہنشاہ شاہجہاں کے بیٹے دارا شکوہ کے ذریعہ اصل سنسکرت پاٹھ سے 50 سے زائد اُپنشد کا فارسی میں ترجمہ کیا گیا جس سے ہندوستانی گرنتھوں کو دنیا بھر میں پہنچانے میں مدد ملی تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان سے مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کی حمایت کرنے والے سَنگھ پریوار کے لیڈران و کارکنان کو اس تاریخی حقیقت کی جانکاری رکھنی چاہیے۔ یہ سمجھنا چاہیے کہ دیگر لوگوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں نے بھی ملک کی تحریک آزاد مین اہم کردار نبھایا تھا۔

سی اے اے کے تعلق سے وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ ’’مرکز میں آر ایس ایس کی قیادت والی بی جے پی حکومت سی اے اے نافذ کر کے مسلمانوں کو ملک میں دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیرالہ کے جمہوری طور پر بیدار لوگ اس قدم کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔‘‘ وجین کے مطابق مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ سی اے اے کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے پڑوسی ممالک سے آئے ان پناہ گزینوں کو شہریت دینا ہے جو ملک میں پناہ چاہتے ہیں، لیکن اس کا حقیقی مقصد مہاجر مسلم پناہ گزینوں کی شہریت کو غیر قانونی بنانا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو چھوڑ کر دنیا کے کسی بھی ملک نے کبھی بھی پناہ گزینوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔