اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ تریویندر کی کرسی خطرے میں، ’دہلی دربار‘ میں پیشی!

اتراکھنڈ کے وزیر تعلیم اور کئی اراکین اسمبلی گزشتہ دو دنوں سے دہلی میں ڈیرا ڈالے ہیں۔ بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ کی 9 مارچ کو دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں بھی اتراکھنڈ مسئلہ پر غور و خوض کا امکان ہے۔

تریویندر سنگھ راوت، تصویر آئی اے این ایس
تریویندر سنگھ راوت، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ کے کئی اراکین اسمبلی کی ناراضگی کے سبب وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کی کرسی پر خطرہ برقرار ہے۔ اس درمیان دہرہ دون سے واپسی کے بعد چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ رمن سنگھ اور قومی جنرل سکریٹری دشینت گوتم نے بطور آبزرور اپنی رپورٹ بی جے پی اعلیٰ کمان کو سونپ دی ہے۔ پارٹی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس رپورٹ پر اب وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت بی جے پی قیادت کے سامنے اپنی بات رکھنے کے لیے پیر کو دہلی پہنچ سکتے ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ ریاست کے وزیر تعلیم اروند پانڈے اور کئی اراکین اسمبلی گزشتہ دو دنوں سے دہلی میں ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے پارلیمانی بورڈ کی 9 مارچ کو دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں بھی اتراکھنڈ کے مسئلہ پر غور ہونے کا امکان ہے۔


ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ تریویندر سنگھ راوت نے پیر کو ریاست کی گرمائی راجدھانی گیرسین کا دورہ رد کر دیا ہے تاکہ وہ دہلی پہنچ کر پارٹی صدر جے پی نڈا اور وزیر داخلہ امت شاہ سے مل کر ریاست کےحالات پر اپنی بات رکھ سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہرہ دون میں بی جے پی قیادت کی طرف سے گزشتہ ہفتہ کو بھیجے گئے دونوں آبزرور نے کئی اراکین اسمبلی کے ساتھ الگ سے میٹنگ کی تھی۔

اس دوران اراکین اسمبلی نے بتایا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں انتخاب لڑنے پر نقصان ہو سکتا ہے۔ حکومت میں بیوروکریسی کے حاوی ہونے کے سبب عوامی نمائندوں کی نہیں سنی جا رہی ہے جس سے عوام میں بھی ناراضگی ہے۔ آبزرورس نے یہ رپورٹ بی جے پی قیادت کو سونپ دی ہے۔


اتراکھنڈ میں بی جے پی سے منسلک ایک لیڈر نے کہا کہ ’’آئندہ سال 2022 میں انتخاب ہے۔ کئی اراکین اسمبلی کی ناراضگی کے سبب موجودہ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں الیکشن لڑنا خطرے سے خالی نہیں مانا جا رہا ہے۔ حالانکہ پارٹی قیادت اراکین اسمبلی کو منا کر ’ڈیمیج کنٹرول‘ کرنے کی کوشش میں ضرور لگی ہے۔ آبزرورس کی رپورٹ پر بی جے پی قیادت کو آگے کا فیصلہ کرنا ہے۔ چہرہ نہیں بدلا تو کابینہ میں بڑی تبدیلی طے مانی جا رہی ہے۔‘‘

اس درمیان کانگریس سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ سے منسلک شلپی اروڑا نےا یک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’جس طرح توڑ پھوڑ کر حکومت بنائی تھی، اس کا یہی حشر ہونا تھا۔ تریویندر راوت بس نام کے وزیر اعلیٰ ہیں، کام کے نہیں۔ یہ بات بی جے پی کے رکن اسمبلی بھی سمجھ گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے بغاوت کسی طرح ٹال دی جائے لیکن اگلے سال عوام ان کو ایسے گدی سے اتارے گی کہ یہ یاد رکھیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔