پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں مضبوطی لائیں گے: اکھلیش

ضمنی انتخابات میں پارٹی کی بہتر کارکردگی سے حوصلہ افزا اکھلیش یادو نے منگل کو کہا کہ گاؤں میں بوتھ سطح پر پارٹی کو مضبوط بنانے کے ارادے سے پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں بہتری کی جانب کام کیا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: اتر پردیش کے اسمبلی ضمنی انتخابات میں پارٹی کی بہتر کارکردگی سے حوصلہ افزاء سما ج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے منگل کو کہا کہ گاؤں میں بوتھ سطح پر پارٹی کو مضبوط بنانے کے ارادے سے پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں بہتری کی جانب کام کیا جائے گا۔

اکھلیش یادو نے یہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم اسمبلی کی سطح پر پارٹی کے ڈھانچے کو مضبوط کریں گے۔ ہم دیہی حلقوں میں جاکر لوگوں کو ریاست کے حقیقی حالات سے واقف کرائیں گے‘‘۔اسمبلی ضمنی انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے مظاہرہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ ان کا معاملہ ہے۔ انہیں دیکھنا ہے کہ وہ کہاں غلط تھے۔ مجھے اس بارے میں کچھ نہیں کہنا ہے۔


بی ایس پی 11 سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں کھاتہ بھی نہیں کھول سکی۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی کے ذریعہ جیتی گئی سیٹ پر بھی ضمنی انتخاب میں سماج وادی پارٹی نے قبضہ جما لیا۔ ایس پی نے رامپور سیٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے قبضے والی بارہ بنکی کی زید پور سیٹ پر بھی جیت کا پرچم لہرا کر بی جے پی کو جھٹکا دیا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں سے علیحدہ رہ کر انتخاب لڑنے کے فیصلے سے بی جے پی کے سیاہ چہرے کو عوام کے سامنے اجاگر کرنے میں مدد ملی۔ بی جے پی حکومت کی اصلیت کو ایس پی کے امیدوار متأثر کن طریقے سے عوام کے سامنے رکھ سکے۔


انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کے جانبدارانہ رویہ اور سرکاری مشنری کے غلط استعمال کے باوجود ان کی پارٹی نے رامپور، جلالپور اور زید پور کی سیٹوں پر جیت درج کرنے میں کامیاب رہی۔ رام پور میں ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خان اور ان کی بیوی تنظیم فاطمہ جو کہ وہاں سے امیدوار تھیں بی جے پی کے نشانے پر رہیں لیکن ووٹروں نے ان کے ایک نکاتی ایجنڈے کو ناکارتے ہوئے ڈاکٹر فاطمہ کو جیت سے ہمکنار کیا۔

بی جے پی سماج وادی پارٹی (ایس پی) کارکنوں اور لیڈروں کو جھوٹے مقدموں میں پھنسا کر ان کو ہراساں کر رہی ہے لیکن پارٹی ان سب چیلنجز سے بخوبی نپٹے ہوئے خراب حکمرانی کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔ اترپردیش کے علاوہ مہاراشٹر میں لوگوں نے ایس پی امیدواروں کو جتا کر جمہوریت کو بچانے کا کام کیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف عوام میں کتنا اشتعال ہے۔


انہوں نے کہا کہ لوگوں نے نفرت کی سیاست، ذات پات اور بدعنوانی کو فروغ دینے والی بھگوا پارٹی کے خلاف ووٹ کر کے اپنے ارادے صاف کردیئے ہیں۔ عام آدمی سے جڑے مسائل پر بری طرح ناکام بی جے پی خود کو بچانے کی نیت سے الزام لگاتی تھی کہ اپوزیشن پارٹیاں اتحاد کر کے اس کا صفایا کرنا چاہتی ہیں۔ اس ضمنی انتخابات میں سبھی پارٹیوں نے علیحدہ انتخابات میں حصہ لیا اور بی جے پی کی پول کھل گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Oct 2019, 1:43 PM