کیا مودی حکومت 8 سالوں میں جی ایس ٹی کے نام پر صارفین سے لوٹے گئے 55 لاکھ کروڑ روپے واپس کرے گی: دیویندر یادو
دیویندر یادو نے سوال کیا ہے کہ جی ایس ٹی کم کرنے کے بعد مودی جی کا کہنا ہے کہ یہ ’بچت کا تہوار‘ ہے، کیا گزشتہ 8 سال جی ایس ٹی کی بڑھی شرحوں کے ساتھ ’لوٹ کا تہوار‘ تھے؟

نئی دہلی: ’’جولائی 2017 میں جب جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تو بی جے پی حکومت کے لیڈران عوام کو جی ایس ٹی کے بے لگام اضافہ کے فائدے شمار کرایا کرتے تھے۔ جب عوامی ہیرو راہل گاندھی کی طویل جدوجہد کے آگے وزیر اعظم نریندر مودی کو جھک کر جی ایس ٹی کم کرنے پر مجبور ہونا پڑا، اور ملک کو 55 لاکھ کروڑ روپے جی ایس ٹی کے نام پر لوٹنے کے بعد، اب بی جے پی کے چھوٹے سے بڑے لیڈران، اور خود وزیر اعظم مودی اپنی شکست کو جی ایس ٹی کے فائدے بتا کر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ یہ بیان آج دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے دیا ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرتے وقت بی جے پی نے اسے ’ماسٹر اسٹروک‘ کہا تھا اور اب کانگریس کے مسلسل دباؤ کے بعد جی ایس ٹی واپس لینے کو بھی ’ماسٹر اسٹروک‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ کیا بی جے پی اپنی ہار تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ اس نے جی ایس ٹی کی زیادہ شرحیں نافذ کر کے عوام پر غیر معمولی بوجھ ڈالا تھا؟ دہلی کانگریس صدر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا مودی حکومت عوام سے لوٹی گئی جی ایس ٹی کی لاکھوں کروڑ روپے کی رقم واپس کرے گی؟
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ 22 ستمبر سے نئی جی ایس ٹی شرحیں نافذ ہونے کے باوجود حکومت کی اعلان بازی صرف اعلان ہی بن کر رہ گئی ہے، عام صارف کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔ مودی نے جی ایس ٹی کم کر کے اسے ’بچت کا تہوار‘ کہا ہے، تو میں پوچھتا ہوں کہ کیا پچھلے 8 سال بڑھائی گئی شرحوں کے ساتھ یہ ’لوٹ کا تہوار‘ تھا؟ انہوں نے مزید کہا کہ 8 سال تک 5 فیصد، 12 فیصد، 18 فیصد، 28 فیصد اور 40 فیصد تک ٹیکس وصولنے کے بعد 375 اشیاء و خدمات پر (جن میں کھانے پینے کی اشیاء، صابن، شیمپو، کپڑے جوتے، ٹی وی، فریج، دوائیں، انشورنس پالیسی، کار وغیرہ شامل ہیں) لاکھوں کروڑ روپے لوٹنے کے بعد اب نئی شرحوں کے اعلان کے بعد پرانے اسٹاک پر نئی ایم آر پی کیسے لگے گی؟ کیونکہ وزیر خزانہ کہہ رہی ہیں کہ ’ایم آر پی دیکھ کر خریدیں‘۔ گوداموں میں موجود پرانے اسٹاک پر نئی ایم آر پی کا کوئی حل حکومت کے پاس نہیں ہے۔ اس کا براہِ راست اثر صارفین کی جیب پر پڑے گا۔
دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا دہلی کے بازاروں میں جا کر دکانداروں کو جی ایس ٹی کے فائدے شمار کرا رہے ہیں، لیکن صارفین سے نظریں چرا رہے ہیں، کیونکہ عوام کو جی ایس ٹی کا فائدہ نہیں مل رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی سرمایہ داروں کو تحفظ دینے والی پارٹی ہے اور دکانداروں پر جی ایس ٹی نافذ کرنے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہی۔ اگر ملک بھر میں پرانے اسٹاک پر جی ایس ٹی وصول کیا گیا تو نچلے، متوسط طبقے، کسانوں اور غریب عوام سے کروڑوں روپے اضافی وصولے جائیں گے۔ اس معاملے میں حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔