کیا ٹریفک جام کے نام پر زمیندوز ہو جائے گی ’خدا بخش لائبریری‘! پُل نرمان نگم خاموش

شائستہ بیدار نے کہا کہ ٹریفک جام کا اصل مسئلہ پی ایم سی ایچ، اس کے آگے پٹنہ مارکٹ اور سبزی باغ کے آس پاس کی سڑکوں پر ہے، خدا بخش لائبریری سے سائنس کالج کے پاس جام کا کوئی مسئلہ نہیں ہے

خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری / تصویر شیث احمد
خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری / تصویر شیث احمد
user

نیاز عالم

پٹنہ: بہار کی راجدھانی پٹنہ کے اشوک راج پتھ پر واقع ملک اور دنیا میں مشہور 115 سال پرانی خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری ٹریفک جام کے نام پر اپنا وجود کھونے کی کگار پر ہے۔ دراصل اس راستہ پر ٹریفک جام کی صورت حال کے پیش نظر ’بہار راجہ پل نرمان نگم لمیٹڈ‘ نے تاریخی گاندھی میدان کے شمال مشرق میں واقع کرگل چوک سے این آئی ٹی تک مجوزہ فلائی اوور تعمیر کرنے کی وجہ سے لائبریری کے ایک حصہ کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تعمیری کام کے حوالہ سے نگم نے خدا بخش لائبریری انتظامیہ سے این او سی (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) طلب کیا ہے۔

خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری / تصویر شیث احمد
خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری / تصویر شیث احمد
خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری / تصویر شیث احمد
خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری / تصویر شیث احمد

انتظامیہ نے لائبریری کے ایک حصہ کو توڑے جانے پر احتجاج درج کراتے ہوئے حکومت کو خط تحریر کیا ہے۔ لائبریری کی ڈائریکٹر شائستہ بیدار نے کہا کہ ’بہار راجیہ پل نرمان نگم لمیٹڈ‘ فلائی اوور تعمیر کرنے کے لئے لائبریری کے باغ اور کرزن ریڈنگ روم سمیت ایک بڑے حصہ کو منہدم کرنا چاہتا ہے، جبکہ یہ ایک تاریخی عمارت ہے، جوکہ گرین بیلٹ میں آتی ہے۔ شائستہ بیدار نے کہا کہ لائبریری ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتی ہے۔ یہاں مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، ڈاکٹر راجندر پرساد، رابندر ناتھ ٹیگور اور لارڈ کرزن جیسی شخصیات دورہ کر چکی ہیں اور آج بھی ملک اور بیرون ملک سے مشہور ہستیاں یہاں تشریف لاتی ہیں۔


انہوں نے کہا کہ پل نرمان نگم نے لائبریری کے ایک حصہ کو منہدم کرنے کے لئے این او سی طلب کی ہے اور لائبریری انتظامیہ نے اس کارروائی پر عمل درآمد نہ کرنے کی ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ سے تحریری طور پر گزارش کی ہے۔ خط میں جام سے نجات دلانے کے لئے چار متبادل راستوں کی معلومات دی گئی ہے۔

شائستہ نے کہا کہ ٹریفک جام کا اصل مسئلہ پی ایم سی ایچ، اس کے آگے پٹنہ مارکٹ اور سبزی باغ کے آس پاس کی سڑکوں پر ہے، خدا بخش لائبریری سے سائنس کالج کے پاس جام کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لہذا یہاں فلائی اوور کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائبریری کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ لائبریری بہار ہی نہیں بلکہ ملک کی واحد لائبریری ہے، جو یونیسکو کے عالمی ورثہ میں درج ہے۔


یہ پوچھے جانے پر کہ کیا خدا بخش اورینٹل لائبریری بورڈ اس معاملہ کو مزید آگے لے کر جائے گا! تو شائستہ بیدار نے کہا، فی الحال لائبریری بورڈ ریاستی حکومت سے ہی گزارش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ورثہ اور ثقافت کے حوالہ سے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا رویہ ہمیشہ سے ہی مثبت رہا ہے۔

اس کے علاوہ شائستہ بیدار نے بتایا کہ اس معاملہ کے حوالہ سے دو روز قبل پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ کے ساتھ لائبریری بورڈ کی میٹنگ ہوئی ہے، جس میں ضلع مجسٹریٹ نے متبادل راستوں پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ علاوہ ازیں اس پورے معاملہ کو دیکھ رہے بہار راجیہ پل نرمان نگم لمیٹڈ کے چیئرمین پنکج کمار پال نے بھی لائبریری کا دورہ کیا ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ فلائی اوور تعمیر کے لئے لائبریری بورڈ کے ذریعہ تجویز کردہ متبادل راستوں پر غور کیا جائے گا۔


دوسری جانب ملک بھر میں آثار قدیمہ کی عمارتوں اور دیگر چیزوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیم انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آرٹ اینڈ کلچر ہیریٹیج (انٹیک) نے بھی اس معاملہ میں بہار راجیہ پل نرمان نگم لمیٹڈ کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ انٹیک پٹنہ چیپٹر کے کنوینر جتندر کمار لال نے کہا کہ لائبریری کی عمارت کو مسمار ہونے سے بچانے کے لئے مہم شروع کر دی گئی ہے۔ اس معاملہ پر پٹنہ چیپٹر کی ٹیم نے لائبریری بورڈ کے ارکان سے ملاقات کی ہے اور دہلی میں واقع صدر دفتر تک اطلاع بھیج دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خدا بخش اورینٹل لائبریری کی عمارت تاریخی اور آثار قدیمہ کے لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے اور اس میں خرد برد کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ہی فاصلہ پر گنگا پتھ تعمیر کیا جا چکا ہے، مجوزہ فلائی اوور کو اسی سے منسلک کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ پارکنگ کی پریشانی کا بھی ازالہ ضروری ہے تاکہ ٹریفک جام سے نجات مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ انٹیک کی طرف سے اس معاملہ پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور متعلقہ وزارتوں کو خط لکھ کر مداخلت کرنے کی گزارش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس لائبریری کے علاوہ پٹنہ یونیورسٹی تک کئی عمارتیں ہیں، جنہیں نقصان پہنچے گا۔


انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں تاریخی ورثہ کی عمارتوں کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، لیکن پٹنہ میں انہیں توڑنے کی تیاری چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کے نام پر تاریخی ورثہ کی عمارتوں کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلائی اوور کا طویل مدتی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ یہ این آئی ٹی کے پاس اترے گا جس کے آگے پٹنہ سٹی کی طرف جانے والی سڑک کافی تنگ ہے۔

وہیں، انٹیک پٹنہ چیپٹر کی کرینہ نے بھی کہا ہے کہ خدا بخش لائبریری کی عمارت کو کسی بھی حال میں منہدم نہیں ہونے دیا جائے گا ور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔ ادھر، بہار راجیہ پل نرمان نگم لمیٹڈ کے چیئرمین پنکج کمار پال سے فون پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملہ پر کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ پال نے صاف طور پر کہا کہ نہ تو انہیں اس معاملہ کی کوئی معلومات ہے اور نہ ہی اس معاملہ پر وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Apr 2021, 6:11 PM