کیا آئی آر سی ٹی سی مسافروں کا ڈاٹا فروخت کر کمائے گی 1000 کروڑ روپے؟ نئے ٹنڈر سے لوگ پریشان

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے مطابق ٹنڈر میں کہا گیا ہے کہ آئی آر سی ٹی سی ایک کنسلٹنٹ مقرر کرے گی، جو انھیں صارفین کے ڈاٹا کو مونیٹائز کرنے کے طریقوں پر مشورہ دے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آئی آر سی ٹی سے کے ایک نئے ٹنڈر نے ریل مسافروں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایسے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ ریل مسافروں کا ڈاٹا اب فروخت کیا جا سکتا ہے، اور آئی آ رسی ٹی سی اس کے ذریعہ 1000 کروڑ روپے ریونیو حاصل کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔ دراصل انڈین ریلوے کی ٹکٹ بکنگ آرم ڈیجیٹل مونیٹائزیشن کے ذریعہ 1000 کروڑ روپے حاصل کرنے کا عزم ہے۔ اس سلسلے میں آئی آر سی ٹی سی نے جو ٹنڈر جاری کیا ہے اس پر کئی لوگوں کے ذہن میں پرائیویسی اور سیفٹی سے جڑے سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے اس سلسلے میں کچھ ایسی جانکاریاں فراہم کی ہیں جو قابل غور ہیں۔ فاؤنڈیشن کے مطابق ٹنڈر میں کہا گیا ہے کہ آئی آر سی ٹی سی ایک کنسلٹنٹ مقرر کرے گی، جو انھیں صارفین کے ڈاٹا کو مونیٹائز کرنے کے طریقوں پر مشورہ دے گا۔ قابل ذکر ہے کہ آئی آر سی ٹی سی کے پاس صارفین کا 100 ٹی بی سے زیادہ ڈاٹا موجود ہے۔ اس میں ٹکٹ بکنگ کرتے وقت دیے گئے مسافروں کے نام اور موبائل نمبر تک سبھی تفصیلات موجود ہیں۔ ایسے میں کئی لوگوں کو لگ رہا ہے کہ حکومت ان کی ذاتی جانکاریاں فروخت کر پیسہ کمانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔


حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آئی آر سی ٹی سی اس ڈاٹا کو کس طرح سے استعمال کرے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ صارفین کے تجربات کو بہتر کرنا چاہتی ہے، یعنی انھیں سہولتیں دینا چاہتی ہے۔ ایک ایسا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس سے مسافروں کو تو آسانیاں میسر ہوں گی ہی، تھرڈ پارٹی سے ڈاٹا شیئر کر اس سے پیسے بھی کمائے جا سکیں گے۔ لیکن اس تعلق سے آئی ایف ایف (انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن) اور دوسرے لوگ فکرمند ہیں۔ ڈاٹا پروٹیکشن قانون نہیں ہونے کی حالت میں آئی آر سی ٹی سی اس ڈاٹا کو تھرڈ پارٹی وینڈرس سے کیسے شیئر کرے گی، اس سلسلے میں وضاحت نہیں ہے۔

اس بارے میں کچھ بھی صاف نہیں ہے کہ حکومت مسافروں کا ذاتی ڈاٹا فروخت کرے گی یا نہیں، لیکن کچھ ایسی باتیں ضرور سامنے آئی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ آئی آر سی ٹی سی مسافروں کے ڈاٹا پر کنٹرول کبھی بھی نہیں چھوڑے گی۔ یعنی آپ کا ڈاٹا یا آئی آر سی ٹی سی کے پاس موجود 100 ٹی بی ڈاٹا کبھی پوری طرح فروخت نہیں کیا جائے گا۔ کم از کم ابھی تک جو جانکاری ملی ہے، اس سے تو ایسا ہی پتہ چلتا ہے۔ دراصل ڈاٹا فروخت کرنے سے آئی آر سی ٹی سی کو صرف ایک بار کمائی ہوگی، لیکن کمپنی کا منصوبہ تو کچھ الگ ہی سطح کا ہے۔ کمپنی اس ڈاٹا کا استعمال وقت وقت پر پیسے کمانے کے لیے کرے گی۔ مثلاً آپ کسی ٹرین سے سفر کر رہے ہیں اور ایسے میں آپ ابھی کھانا آرڈر کرنے کے لیے ای-کیٹرنگ کا استعمال کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ اگلی بار جب آپ سفر کریں تو آپ کو کچھ ای-کیٹرنگ کمپنیوں کے نوٹیفکیشن آنے لگیں، جہاں سے آپ اپنے لیے کھانا آرڈر کر سکتے ہیں۔


دوسری مثال کیب بکنگ سے متعلق بھی ہو سکتی ہے۔ یعنی فی الحال آپ آئی آر سی ٹی سی کا استعمال ٹرین ٹکٹ کی بکنگ میں کرتے ہیں۔ جب ٹرین سے اترتے ہیں اور اپنے گھر کے لیے گاڑی کی بکنگ کرتے ہیں، تو ہو سکتا ہے اگلی بار جب ٹرین کا سفر کریں تو کیب یعنی گاڑی کے لیے آپ کے موبائل پر فون آئے یا پھر کئی سارے متبادل پیش کیے جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔