نریندر مودی اور شیو راج کی مخالفت کی تو غائب کر دوں گا: بی جے پی ممبر پارلیمنٹ

مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ منوہر اونٹوال نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ وہ انھیں پیروں کے نیچے رکھتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

’’ہمارے وزیر اعظم کی اگر کوئی بے عزتی کرتا ہے تو ہم اس کو پیروں کے نیچے رکھتے ہیں۔ کوئی ہمارے وزیر اعلیٰ کی بے عزتی کرے گا تو اس کو ہم دنیا سے ہی غائب کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔‘‘ یہ متنازعہ بیان دیا ہے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ منوہر لال اونٹوال نے۔ حالانکہ نازیبا الفاظ کا استعمال انھوں نے کوئی پہلی مرتبہ نہیں کیا ہے، لیکن تازہ بیان میں انھوں نے جس طرح دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا ہے وہ ظاہر کرتا ہے کہ اقتدار کے نشہ میں وہ کس قدر چور ہو چکے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ’پارٹی وِتھ ڈیفرنس‘ کے ساتھ اخلاقی قدروں کی بات کرنے والی بی جے پی اپنے لیڈروں پر کنٹرول کرنے کی کوشش بھی نہیں کر رہی ہے جس سے ان کا حوصلہ مزید بلند ہو رہا ہے۔

منوہر اونٹوال نے یہ قابل اعتراض بیان مدھیہ پردیش کے شاجاپور ضلع کی ایک تقریب میں تقریر کے دوران دیا۔ یہ دراصل بی جے پی کے ذریعہ منعقد ’کسان سمّان یاترا‘ کی اختتامی تقریب کا موقع تھا جو شاجاپور کے پولائے کلاں میں منعقد ہوا تھا۔ اس دوران انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ جو بھی کانگریسی ہمارے وزیر اعظم (نریندر مودی) اور وزیر اعلیٰ (شیو راج سنگھ چوہان) کی مخالفت کریں گے، ہم اسے دنیا سے اٹھا دیں گے۔ ان کے اس بیان پر کئی لوگوں نے اعتراض بھی ظاہر کیا ہے، لیکن حسب سابق بی جے پی نے ان کے بیان پر کوئی گرفت نہیں کی۔

واضح رہے کہ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب اونٹوال نے دگ وجے سنگھ اور ان کی بیوی امرتا رائے کے بارے میں نازیبا کلمات ادا کیے تھے جس پر کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ مدھیہ پردیش کے دیواس سے تعلق رکھنے والے اونٹوال نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ ’’دگوجے سنگھ نے مدھیہ پردیش کے لیے کچھ نہیں کیا لیکن دہلی سے ایک آئٹم ضرور لے کر آ گئے۔‘‘ جب اس بیان پر ہنگامہ برپا ہوا تو انھوں نے کہا کہ ’’میں دگوجے سنگھ جی کی عزت کرتا ہوں اور خواتین کی بھی عزت کرتا ہوں۔ میرے بیان کو توڑا مروڑا گیا۔ میں ان کی بیوی کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا۔‘‘ لیکن جنھوں نے ان کے بیان کو سنا، وہ جانتے ہیں کہ انھوں نے قصداً امرتا رائے کو طنز کا نشانہ بنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔