’آپریشن سندور میں امریکہ کے کردار پر وزیر خارجہ نے خاموشی کیوں اختیار کی؟‘ پرینکا گاندھی نے اٹھایا سوال

لوک سبھا میں جاری آپریشن سندور پر بحث کے دوران مرکزی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے بتایا کہ مودی اور ٹرمپ کے درمیان فون پر بات نہیں ہوئی، لیکن انھوں نے امریکہ کے کردار پر کچھ نہیں بولا۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویدڈیو گریب</p></div>

پرینکا گاندھی / ویدڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔ حالانکہ مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے امریکی صدر کے اس دعوے کو کئی بار خارج کیا ہے۔ آج انھوں نے لوک سبھا میں بھی امریکی صدر کے ثالثی والے دعووں کو مسترد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ 22 اپریل سے 17 جون تک وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر کوئی بات چیت ہی نہیں ہوئی۔ وزیر خارجہ کے اس بیان پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے سوال کھڑا کر دیا ہے۔

پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ نے امریکہ کی مبینہ ثالثی سے متعلق حالات واضح نہیں کیے ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے پارلیمانی احاطہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ نے کئی چیزیں صاف نہیں کیں۔ انھوں نے صرف اتنا کہا کہ کچھ دنوں تک وزیر اعظم نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کے درمیان بات چیت نہیں ہوئی ہے، لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ جنگ بندی میں بطور ثالث امریکہ کا کیا کردار تھا۔


قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں ’آپریشن سندور‘ پر بحث کے لیے 16 گھنٹے کا وقت مقرر کیا ہے۔ یعنی آج شروع ہوئی بحث کل بھی جاری رہے گی۔ آج مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بحث کی شروعات کی اور آپریشن سندور کو ہر سطح پر کامیاب قرار دیا۔ اپوزیشن کی طرف سے گورو گگوئی، کلیان بنرجی، پرنیتی شندے، دیپیندر ہڈا وغیرہ نے مودی حکومت کے سامنے کئی سوال رکھے اور ان کا واضح جواب دینے کے لیے کہا۔

دیپیندر ہڈا نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’امریکی صدر نے 28 بار کہا ہے کہ انھوں نے تجارت کی دھمکی دے کر جنگ بندی کروائی۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے ہندوستان کے جنگی طیارے گرنے اور کشمیر ایشو تک کا بھی ذکر کیا، لیکن ہمارے ملک کے مکھیا (پی ایم مودی) نے ایک بار بھی ان کی باتوں کی تردید نہیں کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ جس طرح ہندوستان کے ساتھ پاکستان کی برابری کر رہا ہے، وہ مناسب نہیں ہے۔ اس لیے حکومت کو ایک راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ یا تو ہاتھ ملاؤ، یا ہاتھ دکھاؤ۔ حکومت یا تو ڈونالڈ ٹرمپ کو جواب دے کر ان کا منھ بند کرے، یا پھر ہندوستان میں امریکہ کے ’میک ڈونالڈس‘ بند کروائے۔ یہ دونوں چیزیں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔