کٹھوعہ عصمت دری معاملہ: ساتواں ملزم وشال جنگوترا آخر کیوں بری ہو گیا!

کٹھوعہ عصمت اور قتل کے معاملہ میں 6 ملزمان کو پیر کے روز سزا ہوئی تو ہر کسی کے ذہن میں ایک ہی سوال گردش کر رہا تھا کہ آخر کیا وجہ رہی کہ ساتواں ملزم باعزت بری کر دیا گیا؟ جواب کے لئے پڑھیں یہ رپورٹ

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی کی اجتماعی آبروریزی اور قتل کے معاملہ میں پٹھانکوٹ کی خصوصی عدالت نے 10 جون بروز پیر اپنا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے اس معاملہ کے آٹھ میں سے 6 ملزمان کو قصوروار قرار دیا، ایک ملزم کو نابالغ ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا کیوں کہ اس پر جیونائل کورٹ میں علیحدہ سے مقدمہ چلے گا جبکہ ایک ملزم وشال جنگوترا کو بری کر دیا گیا۔

جن 6 ملزمان کو قصوروار قرار دیا گیا ہے ان کے نام سانجی رام، دیپک کھجوریا، آنند دتا، تلک راج، پرویش اور سریندر ہیں جن میں سے سانجی رام اس واردات کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا۔ جس ملزم وشال جنگوترا کو بری کیا گیا ہے وہ کلیدی ملزم سانجی رام کا بیٹا ہے۔


اب آتے ہیں اس سوال کی طرف کہ آخر وشال جنگوترا عدالت سے بری کس طرح ہو گیا؟

دراصل جموں و کشمیر پولس کی کرائم برانچ کا دعوی تھا کہ جب 15 جنوری 2018 کو بچی کی لاش کو جنگل میں پھینکا گیا تھا تو اس میں وشال بھی شامل تھا۔ وشال کے وکیل نے ملزم کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ 15 جنوری کو وشال جموں میں نہیں تھا اور میرٹھ یونیورسٹی سے وابستہ کھتولی کے ایک کالج میں امتحان دے رہا تھا۔ واضح رہے کہ وشال مظفرنگر کے قصبہ میرانپور میں واقع ایک نجی کالج میں زیر تعلیم تھا جس کا امتحان کا مرکز کھتولی کے کالج میں قائم کیا گیا تھا۔

حالانکہ بعد میں انکشاف ہوا کہ امتحان میں وشال نہیں بلکہ اس کے مقام پر کوئی دوسرا شخص بیٹھا تھا اور امتحان دینے والے شخص نے وشال کے جعلی دستخط کئے تھے۔ اس امر کے انکشاف کے ساتھ ہی مغربی اتر پردیش کا نظام تعلیم بھی شک کے گھیرے میں آ گیا تھا۔ اس کے بعد عدالت میں ایک سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کی گئی۔ یہ سی سی ٹی وی فوٹیج میرانپور برانچ کے ایس بی آئی اے ٹی ایم کی تھی۔


عدالت میں پیش کی گئی فوٹیج میں نظر آ رہا ہے کہ 15 جنوری 2018 کو وشال 3 بجکر 3 منٹ پر اے ٹی ایم میں داخل ہوا تھا اور 3 بجکر 7 منٹ پر باہر نکل گیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس فوٹیج کے بل پر وشال کا وکیل یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ 15 جنوری 2018 کو وشال کٹھوعہ میں موجود نہیں تھا۔ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے پٹھانکوٹ کے ضلع اور سیشن جج ڈاکٹر تیجوندر سنگھ نے وشال جنگوترا کو رہا کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jun 2019, 7:50 PM