مودی نے این آر سی پر جھوٹ کیوں بولا! کیا عوامی احتجاج سے گھبرا گئے؟

سی اے اے اور این آر سی پر جاری عوامی احتجاج کے درمیان نریندر مودی نے کہا این آر سی پر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا، لیکن انہوں نے اور ان کی پارٹی نے اس کے حق میں نہ جانے کتنی مرتبہ بیان دیئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) اور شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر ہونے والی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے دہلی میں اتوار کو منعقدہ بی جے پی کی تشکر ریلی میں این آر سی کے قومی سطح پر نفاذ کے کسی منصوبہ کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے این آر سی پر کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے۔ وزیر اعظم کے مطابق، اس کا اطلاق سپریم کورٹ کے حکم پر آسام میں ہوا تھا اور آسام کے باہر اسے نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں یہ واضح کر دیا تھا کہ ملک میں ہر حال میں این آر سی کا نفاذ ہوگا لیکن اب وزیر اعظم مودی اس کی تردید کر رہے ہیں۔ این آر سی پر وزیر اعظم مودی اور امت شاہ کے بیانات ایک دوسرے کے برعکس ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے بارہا این آر سی کے حق میں بیان دیئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم جھوٹ کیوں بول رہے ہیں اور کیا وہ ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی پر جاری زبردست عوامی احتجاج سے گھبرا گئے ہیں؟


مودی نے اتوار کے روز یہ بھی الزام لگایا کہ کانگریس اور اس کے ’شہری نکسل ساتھی‘ این آر سی پر ملک کے مسلمانوں کو ’ڈٹینشن سینٹر‘ (حراستی مرکز) کا خوف دکھا رہے ہیں، جب کہ ان کی حکومت کے قیام کے بعد آج تک کبھی بھی این آر سی کے لفظ پر بات نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حراستی مرکز بھیجنا تو دور کی بات ہے، ملک میں تو کوئی حراستی مرکز ہی نہیں ہیں۔ مودی نے یہ بات بھی جھوٹ بولی ہے کیوں کہ حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں جواب کے دوران حراستی مراکز کا ذکر کیا گیا ہے۔

پہلے جھوٹ بولا تھا یا اب؟

نریندر مودی، وزیر اعظم

وزیر اعظم نریندر مودی نے 9 فروری 2019 کو گوہاٹی میں کہا تھا، ’’ہماری حکومت نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آر سی کی تجدید کا کام شروع کر دیا ہے، جو گزشتہ حکومت نے نہیں کیا تھا۔ ہماری حکومت ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کو سیل کرنے کے لئے تیز رفتار سے کام کر رہی ہے۔‘‘


امت شاہ، وزیر داخلہ

رواں سال 29 مارچ کو بنگال کے علی پور دوار میں لوک سبھا انتخابی مہم کے دوران امت شاہ نے کہا، ’’ممتا سوچتی ہیں کہ انہیں الیکشن میں گھس پیٹھیوں سے مدد ملے گی۔ مودی حکومت اقتدار میں آئے گی۔ ہم بنگال میں این آر سی لائیں گے۔ ہر ’گھس پیٹھیوں‘ کی شناخت کی جائے گی اور اسے باہر کیا جائے گا۔

رام ناتھ کووند، صدر جمہوریہ

20 جون 2019 کو اپنے خطاب میں صدر رام ناتھ کووند نے کہا تھا، ’’میری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دراندازی کے مسئلے کا سامنا کرنے والے علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر این آر سی کو عمل میں لایا جائے گا۔‘‘


یوگی آدتیہ ناتھ، یوپی کے وزیر اعلی

یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 16 ستمبر کو کہا، ’’ان چیزوں کو مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جب اتر پردیش کو این آر سی کی ضرورت ہوگی تو ہم وہ کریں گے۔ پہلے مرحلے میں یہ آسام میں ہوا ہے اور جس طرح سے اس پر عمل درآمد ہو رہا ہے، وہ ہمارے لئے مثال بن سکتا ہے۔‘‘

دلیپ گھوش، بی جے پی کے ریاستی صدر

27 ستمبر 2019 کو مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا، ’’ایک بار اقتدار میں آنے کے بعد ہم بنگال میں این آر سی نافذ کریں گے۔ غیر قانونی طور پر یہاں بسنے والے تمام لوگوں کو واپس جانا پڑے گا۔ بنگال کی موجودہ حکومت گھس پیٹھیوں کے لئے فکرمند ہے، لیکن اپنے لوگوں کے حقوق اور ان کی حفاظت کا کیا ہوگا؟ ہماری یہی ترجیح ہوگی۔‘‘


رگھوبر داس، جھارکھنڈ کے وزیر اعلی

جھارکھنڈ کے وزیر اعلی رگھوبر داس نے 18 ستمبر 2019 کو نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہم تمام بنگلہ دیشیوں کو ایک ایک کرکے باہر کریں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ پاکوڑ میں ہندو اب اقلیت ہیں۔ یہاں بنگلہ دیشی 50 فیصد سے زیادہ ہیں، جبکہ صاحب گنج، گوڈا اور جامتارا اضلاع میں بنگلہ دیشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہم جھارکھنڈ میں این آر سی نافذ کریں گے۔‘‘

9 دسمبر 2019 کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا، ’’اویسی صاحب کہہ رہے ہیں کہ ہم این آر سی کا پس منظر تیار کر رہے ہیں۔ این آر سی پر کوئی پس منظر بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اس پر بہت واضح ہیں کہ ملک میں این آر سی ہو کر رہے گی۔ کوئی پس منظر بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا منشور ہی اس کا پس منظر ہے۔‘‘ واضح رہے کہ بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات 2019 کے منشور میں این آر سی لانے کی بات کہی تھی۔


پارلیمان کے سرمائی اجلاس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ این آر سی پر عمل درآمد پر سپریم کورٹ کی نگرانی ہوتی ہے۔ این آر سی میں اس طرح کا کوئی بندوبست نہیں ہے، جس میں کہا جائے کہ دوسرے مذہب کے لوگوں کو اس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس کا اطلاق پورے ملک میں کیا جائے گا اور اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

بی جے پی کے سربراہ جے پی نڈا بھی این آر سی کے حق میں بیان دے چکے ہیں۔


ڈٹینشن سینٹر یا حراستی مراکز کی بات کریں تو پارلیمنٹ میں وزیر مملک برائے داخلی امور یہ کہہ چکے ہیں کہ آسام میں حراستی مراکز چل رہے ہیں اور وہاں کچھ لوگوں کی موت بھی ہوئی ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ آسام میں حراستی مراکز چل رہے ہیں۔ اس کا تحریری جواب پارلیمنٹ میں بھی دیا گیا تھا۔ جواب میں بتایا گیا کہ آسام میں 6 حراستی مراکز چل رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان مراکز میں مجموعی طور پر 1133 افراد نظر بند ہیں۔ پھر وزیر اعظم اتنا جھوٹ کیوں بول رہے ہیں؟

مودی نے این آر سی پر جھوٹ کیوں بولا! کیا عوامی احتجاج سے گھبرا گئے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Dec 2019, 1:30 PM