گجرات فتح کے بعد بھی مودی پریشان!

وزیر اعظم نریندر مودی گجرات چناؤ جیت چکے ہیں لیکن ان کی پیشانی پر پریشانی کی لکیریں صاف نظر آرہی ہیں اور مودی پھر سے عوام کو انجان قوتوں کا ڈر دکھا رہے ہیں۔

UNI
UNI
user

تسلیم خان

گجرات اور ہماچل پردیش کے چناوی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد وزیر اعظم مودی بی جے پی پارلیمانی پارٹی کے اجلام میں شامل ہونے کے لئے پیر کی شام دہلی میں پارٹی کے صدر دفتر پہنچے۔ وزیر اعظم کا استقبال امت شاہ نے کیا اور مودی نے ان کو شاباشی دی۔ لیکن توقعات کے مطابق نتائج نہ ملنے کی تشویش اور رنج ان کے چہرے سے صاف نمایاں ہو رہا تھا۔

اس موقع پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے پوری چناوی تقریر کی۔ اس تقریر میں جیت کے لئے بجھے دل سے دی گئی مبارک باد کے ساتھ گجرات کے لوگوں کے لئے انتباہ بھی تھا کہ ’دیکھو تم نے اچھا نہیں کیا!‘ علاوہ ازیں انہوں نے لوگوں کو انجانی قوتوں کا خوف بھی دکھایا۔

گجرات چناؤ میں پوری تشہیر کے دوران جس وکاس (ترقی) کے نعرے سے مودی اور ان کے سپہ سالار دور بھاگتے نظر آئے پیر کو اچانک یہ وکاس انہیں پھر یاد آ گیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے ایک نعرہ بھی دے دیا ’’جیتے گا بھئی جیتے گا، وکاس ہی جیتے گا۔‘‘ مودی نے کہا ’’جب یو پی میں مقامی بلدیاتی انتخابات چل رہے تھے تو زور شور سے کہا جا رہا تھا کہ جی ایس ٹی کی وجہ سے شہروں میں بی جے پی ختم ہو جائے گی۔ گجرات چناؤ سے قبل بی یہی باتیں دوہرائی گئیں۔ گزشتہ دنوں مہاراشٹر میں بھی جی ایس ٹی کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے لیکن وہاں بھی ہماری پارٹی کو غیر معمولی حمایت حاصل ہوئی۔‘‘ حالانکہ مودی پنجاب میں ہوئے بلدیاتی انتخابات کا ذکر کرنا بھول گئے جہاں بی جے پی کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

گجرات کی جیت کے بعد اپنی تقریر میں مودی ہر کسی سے شکایت کرتے نظر آئے۔ انہوں نے دانشوران اور صحافیوں کو بھی اس موقع پر نصیحت دے ڈالی۔ انہوں نے کہا ’’میں ملک کے دانشوران سے کہنا چاہتا ہوں کہ جب ہم یہاں عام لوگوں کی تشخیص کرتے ہیں تو غلط سمت میں چلے جاتے ہیں اور اس سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’ گجرات کے چناؤ بی جے پی کی تاریخ میں غیر مثالی ہیں۔ آج کے ماحول میں کوئی حکومت 5 سال بعد پھر جیت کر آ جائے تو اس کے لئے ایڈیٹوریل (ادارتی) لکھے جا تے ہیں۔ ‘‘

لیکن اس جیت سے پریشان ہونے کے باوجود بی جے پی کا غرور بھی مودی کی تقریر سے صاف ظاہر ہوا۔ جن معاونین کے سہارے وہ مرکز میں اقتدار کی چوٹی پر پہنچے ہیں ان کے لئے بھی مودی کا واضح پیغام تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تنہا لڑتے ہوئے یہاں تک آئے ہیں۔ گجرات کے حوالے سے مودی نے کہا ’’1990 میں اسمبلی انتخابات ہوئے۔ بی جے پی 90 سیٹوں پر چناؤ لڑی، چمن بھائی پٹیل کی پارٹی اتحادی تھی۔ 1995 میں چناؤ ہوا تو بی جے پی نے اکیلے چناؤ لڑا تو 121 سیٹیں جیتیں۔ 1998 ، 2002 ، 2012 اور اب 2017 میں جیتے یہاں تک کہ ہر لوک سبھا اور اسمبلی چناؤ جیتے۔ ‘‘

علاوہ ازیں وزیر اعظم کانگریس پر حملہ کرنے سے بھی نہیں چوکے۔ انہوں نے پھر سے لوگوں میں کسی غیبی طاقت کا خوف پیدا کرتے ہوئے کہا ’’ گجراتی عوام سے میں کہنا چاہتا ہوں کہ چاروں طرف سے حملے ہو رہے تھے۔ منفی تشہیر کی آندھی چل رہی تھی۔ کانگریس محض میدان میں دکھائی دیتی تھی۔ کتنی طاقتیں تھیں جو یہ چاہتی تھیں کہ بس ایک بار میدا ن میں گرا دو۔ کیسی کیسی چالیں چلی گئیں۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ ‘‘

یہ بھی المیہ ہے کہ تقسیم کی سیاست وزیر اعظم مودی خود کرتے ہیں اورپھر سب سے کہتے ہیں کہ متحد ہو جاؤ۔ انہوں نے گجرات کے لوگوں کو خوفزدہ کرتے ہوئے کہا ’’میں آج یہاں سے گجرات کے شہریوں کو ایک بات ضرور کہنا چاہتا ہوں، 30 سال بعد گجرات میں ذات پات کا زہر دیکھا گیا۔ 30 سال قبل یہ ہوا تھا۔ ہم نے 30 سال میں دن رات محنت کر کے ریاست سے اس زہر کو نکالا۔‘‘ خوفزدہ کرتے ہوئے مودی نے کہا ’’چند لوگوں نے کھیل کھیلا، آپ نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا۔ آگے بھی وہ اپنی حرکتیں بند نہیں کریں گے لیکن آپ مضبوطی کے ساتھ تمام طبقات کو ساتھ لے کر اتحاد سے آگے بڑھتے رہیں۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Dec 2017, 10:34 AM