بی جے پی عوام کو قرض کے بوجھ میں کیوں ڈبا رہی ہے؟ پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے کہا، ’’گزشتہ دس سالوں کے دوران عوام کو سکون ملنے کے بجائے بے روزگاری، مہنگائی اور مالی تنگی کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے، تو بی جے پی حکومت عوام کو قرض کے دلدل میں کیوں دھکیل رہی ہے؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

پرینکا گاندھی / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بی جے پی کو نشانے پر لیتے ہوئے حکومت پر کئی سوال کھڑے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران عوام کو سکون ملنے کے بجائے بے روزگاری، مہنگائی اور مالی تنگی کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے، تو بی جے پی حکومت عوام کو قرض کے دلدل میں کیوں دھکیل رہی ہے؟

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’’وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت ہند موجودہ مالی سال میں 14 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض لینے جا رہی ہے، کیوں؟ آزادی سے لے کر 2014 تک کے 67 سالوں میں، ملک پر کل قرضہ 55 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ پچھلے 10 سالوں میں صرف مودی جی نے اسے بڑھا کر 205 لاکھ کروڑ روپے کر دیا۔ ان کی حکومت نے پچھلے 10 سالوں میں تقریباً 150 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لیا۔ آج ملک کے ہر شہری پر اوسطاً 1.5 لاکھ روپے کا قرض ہے۔ یہ پیسہ قوم کی تعمیر میں کس طرح استعمال ہوا؟‘‘


انہوں نے سوال کیا، ’’کیا بڑے پیمانے پر نوکریاں پیدا ہوئیں یا حقیقت میں ملازمتیں ختم ہو گئیں؟ کیا کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو گئی؟ کیا اسکول اور اسپتال چمک اٹھے؟ پبلک سیکٹر مضبوط ہوا یا کمزور کر دیا گیا؟ کیا بڑی بڑی فیکٹریاں اور صنعتیں لگائی گئیں؟ اگر ایسا نہیں ہوا، اگر معیشت کے بنیادی شعبے تباہی کی حالت میں ہیں، اگر لیبر فورس میں کمی آئی ہے، اگر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار تباہ ہوگئے ہیں تو یہ پیسہ کہاں گیا؟ اس پر کتنا خرچ ہوا؟ خسارے میں کتنی رقم گئی؟ کتنے بڑے ارب پتیوں کے قرضے معاف کرنے پر خرچ ہوئے؟

پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ اب جبکہ حکومت نیا قرض لینے کی تیاری کر رہی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پچھلے 10 سالوں سے عام لوگوں کو راحت ملنے کے بجائے جب بے روزگاری، مہنگائی اور معاشی بحران کا بوجھ بڑھ رہا ہے تو پھر بی جے پی حکومت عوام کو قرض میں کیوں ڈبا رہی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔