شہریت ترمیمی قانون پر امام احمد بخاری کے رخ میں تبدیلی کیوں؟

ذرائع کے مطابق امام احمد بخاری نے پورے حالات کا جائزہ لینے کے بعد بڑے محتاط انداز میں اس قانون کے خلاف بیان دیا اور طلباء کی حمایت کی ہے۔ احمد بخاری کی اس تبدیلی پر مسلمانوں نے چین کی سانس لی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

سید خرم رضا

جامع مسجد کے لوگوں نے کل اس وقت راحت کی سانس لی جب شاہی امام سید احمد بخاری نے اپنے نماز جمعہ کے خطبہ میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی پر مظاہرین کی حمایت اور حکومت کے قدم کی مخالفت کی۔ سی اے اے اور این آر سی پر شاہی امام احمد بخار ی نے جو شروع میں بیان دیا تھا اس کے بعد دہلی اور دہلی سے باہر کے مسلمانوں میں ان کے خلاف غصہ تھا لیکن کل جب انہوں نے اپنے خطبہ میں مظاہرہ کرنے والے نوجوانوں اور خواتین کی تعریف کرتے ہوئے ان کے اور ان کے مقصد کی کامیابی کے لئے دعا کی تو عوام میں کچھ ناراضگی کم ہوئی۔

اردو بازار کے ایک دوکاندار کا کہنا تھا کہ اس سارے معاملہ پر امام صاحب نے بہت مایوس کیا ہے ’’لوگوں میں امام صاحب کے عمل کو لے کر بہت ناراضگی ہے۔ اما م صاحب نے سی اے اے قانون بنائے جانے کے بعد جو بیان دیا تھا وہ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ امت شاہ کا لکھا ہوا لیٹر پڑھ رہے ہوں۔‘‘ بڑے امام صاحب مرحوم عبداللہ بخاری کو یاد کرتے ہوئے ایک صاحب کا کہنا تھا ’’دراصل اب اس خاندان کا کاروبار بہت پھیل گیا ہے اس لئے یہ اب عوام کے مسائل سے بچنے لگے ہیں۔ بڑے امام صاحب ہوتے تو وہ میدان میں اتر جاتے۔ وہ تو پولیس کا مقابلہ بھی سامنے کھڑے ہو کر کرتے تھے۔‘‘ جامع مسجد علاقہ کے لوگوں سے بات کرنے کے بعد احمد بخاری کے خلاف ناراضگی صاف نظر آئی۔


واضح رہے احمد بخاری نے جب یہ بیان دیا تھا کہ سی اے اے سے ہندوستانی مسلمانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا تو لوگوں میں ان کے اس بیان کو لے کر اتنی ناراضگی تھی کہ انہوں نے ان کے پیچھے نماز پڑھنا بند کر دی تھی اور اس کے بعد دو جمعہ تو ایسے گزرے جس میں مسجد نمازیوں سے خالی نظر آئی جس کی ویڈیو کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر شئیر بھی کی۔ جامع مسجد کی تاریخ کا یہ پہلا موقع تھا جب جامع مسجد میں نمازیوں کی تعداد اتنی کم تھی۔ شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این آر سی کے خلاف پورے ملک میں جو ناراضگی بڑھ رہی ہے اور نوجوان و خواتین جس بڑی تعداد میں سڑکوں پر اتر رہے ہیں شائد اس نے اور لوگوں میں ان کے خلاف ناراضگی نے احمد بخاری کو اپنا موقف بدلنے میں مجبور کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مقامی لوگوں کے الگ الگ گروپس سے بھی احمد بخاری نے ملاقات کی اور پورے حالات کا جائزہ لینے کے بعد انہوں نے بڑے محتاط انداز میں اس قانون کے خلاف بیان دیا ہے اور طلباء کی حمایت کی ہے۔ احمد بخاری کی اس تبدیلی پر مسلمانوں نے چین کی سانس لی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔