'ہندوستان کو پاکستان کے برابر کیوں لا کھڑا کیا گیا؟' راہل گاندھی کا جے شنکر سے سخت سوال
راہل گاندھی نے 'جے جے' کہہ کر وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے پوچھا، ہندوستان کو پاکستان کے برابر کیوں لا کھڑا کیا گیا؟ دنیا نے پاکستان کی مذمت میں ہمارا ساتھ کیوں نہیں دیا؟

سوشل میڈیا
نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر ایک بار پھر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے 23 مئی کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں جے شنکر کو ’جے جے‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے کئی سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا، "کیا جے جے بتائیں گے، ’’ہندوستان کو پاکستان کے برابر کیوں لا بٹھایا گیا؟ پاکستان کی مذمت میں ایک بھی ملک نے ہمارا ساتھ کیوں نہیں دیا؟ ٹرمپ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کے لیے کس نے کہا؟ ہندوستان کی خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے۔‘‘
راہل گاندھی کا یہ تازہ تبصرہ اس ویڈیو کے تناظر میں آیا ہے جس میں جے شنکر ڈچ میڈیا کو انٹرویو دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں وزیر خارجہ جے شنکر سے پاکستان، بین الاقوامی حمایت اور ہندوستان کی پالیسی پر سوالات کیے جا رہے ہیں، جن پر ان کے جوابات غیر واضح اور ہچکچاہٹ والے دکھائی دیتے ہیں۔ کانگریس کے آفیشل ایکس ہینڈل سے بھی یہی ویڈیو شیئر کیا گیا، جس کے ساتھ لکھا گیا، ’’ان کی زبان لڑکھڑا کیوں رہی ہے؟‘‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب راہل گاندھی نے ’آپریشن سندور‘ کے تناظر میں جے شنکر پر سوالات اٹھائے ہوں۔ اس سے قبل 17 مئی کو بھی انہوں نے ایک ویڈیو کے ساتھ جے شنکر پر الزام لگایا تھا کہ حکومت نے پاکستان کو حملے کی اطلاع دے کر جرم کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے سوال کیا، ’’اس حملے کی پیشگی اطلاع پاکستان کو دینا ایک جرم تھا۔ وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ ایسا کیا گیا۔ یہ اجازت کس نے دی؟ اس کے نتیجے میں ہندوستانی فضائیہ نے کتنے طیارے کھوئے؟"
بعد ازاں 19 مئی کو راہل گاندھی نے ایک اور پوسٹ میں کہا، ’’وزیر خارجہ کی خاموشی محض بیان بازی نہیں، بلکہ قابل مذمت ہے۔ میں پھر پوچھتا ہوں— کتنے ہندوستانی طیارے ہم نے کھو دیے، کیونکہ پاکستان پہلے سے آگاہ تھا؟ یہ محض چوک نہیں بلکہ ایک جرم تھا اور ملک کو سچ جاننے کا حق ہے۔‘‘
ان بیانات کا پس منظر 15 مئی کو دیا گیا وہ انٹرویو ہے، جس میں وزیر خارجہ نے ’آپریشن سندور‘ پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے دہشت گردی کے ڈھانچے پر حملہ کیا، فوج پر نہیں اور اس لیے پاکستان کو پیشگی اطلاع دی گئی تاکہ وہ مداخلت نہ کرے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔