کھٹرحکومت نے کارروائی کیوں نہیں کی؟ نوح دنگوں پر سرجے والا کا حملہ

رندیپ سرجے والا نے ریاستی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا’’انٹیلی جنس ان پٹ کھٹر حکومت کے پاس تھا، کھٹر حکومت نے کارروائی کیوں نہیں کی؟ حکومت سازش کے تحت خاموش بیٹھی رہی؟‘‘

کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہریانہ کے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا کا بڑا بیان آیا ہے۔ انہوں نے ریاست کی منوہر لال کھٹر حکومت کو گھیر  اہے اور الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ کو معلوم  تھا  کہ تشدد ہونے والا ہے۔ سرجے والا  نے فرقہ وارانہ تشدد کو  حکومت کی سازش قرار دیا۔

بی جے پی اور جے جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تشدد ریاستی حکومت کی سازش کا حصہ ہے۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق سرجے والا نے سوال کیا اور کہا، "انٹیلی جنس ان پٹ کھٹر حکومت کے پاس تھا، کھٹر حکومت نے کارروائی کیوں نہیں کی؟ حکومت سازش کا حصہ بن کر خاموش بیٹھی رہی؟" انہوں نے ریاستی حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ نوح کے ایس پی کو اسی وقت چھٹی پر کیوں بھیجا گیا؟ سرجے والا نے کہا کہ مونو مانیسر پر قتل کا الزام ہے، انہوں نے اشتعال انگیز پوسٹ کیا، حکومت نے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا اور انل وج انہیں کلین چٹ دے رہے ہیں۔


دوسری جانب وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ تشدد میں اب تک 6 افراد ہلاک اور 116 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 2 ہوم گارڈز اور 4 عام شہری شامل ہیں۔ ریاست میں حالات پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی کے نظام میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور پولیس کے ساتھ مرکزی سیکورٹی فورسز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بدھ کو گرفتار 116 افراد کا ریمانڈ لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت تشدد میں ملوث افراد کا پتہ لگانے کے لیے گرفتار افراد کا ریمانڈ لے گی۔ وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو یقین دلایا کہ سیکورٹی ایجنسیاں اور ہریانہ پولیس عام شہریوں کی حفاظت کے لیے چوکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں صورتحال پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اب صورتحال معمول پر ہے۔ انہوں نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔