’تبلیغی جماعت پر کارروائی، تو ایودھیا-بھوپال میں تقاریب منعقد کرنے والوں پر کیوں نہیں!‘

یچوری نے کہا کہ تبلیغی جماعت کی تقریب میں ملائشیا اور انڈونیشیا کے لوگوں کو ہندوستان آنے کی اجازت کس نے دی؟ ان کی جانچ ہوائی اڈے پرہوئی یا نہیں؟ یہ ایسے ایشوز ہیں جن کے لئے حکومت کو جوابدہ ہونا چاہیے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے تبلیغی جماعت پر ہونے والی کارروائیوں کے حوالہ سے کہا ہے کہ ملک کے تمام شہریوں کے ساتھ ایک ہی طرح کا سلوک ہونا چاہیے، حکومت تبلیغی جماعت کے خلاف کارروائی کر رہی ہے تو ان لوگوں پر بھی کارروائی کرنی چاہیے جن لوگوں نے لاک ڈاؤن کے باوجود تقاریب کا انعقاد اور لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔

خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے سیتارام یچوری نے کہا کہ پورے ملک کو اس وبا سے متحد ہو کر لڑنا چاہیے، کسی خاص طبقہ کو آپ چھوڑ نہیں سکتے۔ یچوری نے کہا، ’’یہ مہلک وائرس کے خلاف ہندوستان کی لڑائی ہے، جسے تمام ہندوستانیوں کو مل کر لڑنا ہے۔ آپ ایک طبقہ کو چھوڑ نہیں سکتے اور یہ نہیں سوچ سکتے کہ آپ محفوظ ہیں، آپ محفوظ نہیں ہیں‘‘


تبلیغی جماعت کے سوال پر یچوری نے کہا، ’’تبلیغی جماعت کی تقریب میں ملائشیا اور انڈونیشیا کے لوگوں کو ہندوستان آنے کی اجازت کس نے دی؟ ان کی جانچ (ہوائی اڈے پر) کی گئی تھی یا نہیں؟ یہ ایسے ایشوز ہیں جن کے لئے حکومت کو جوابدہ ہونا چاہیے لیکن فی الحال ہماری توجہ وبائی مرض پر ہونی چاہیے۔‘‘

ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران حکمراں جماعت کے ممبران اسمبلی اور ممبران پارلیمنٹ کے سالگرہ کی تقریب کا انعقاد کرنے اور عہدیداروں کے ساتھ مار پیٹ کے واقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر سی پی آئی (ایم) رہنما نے کہا، ’’یہ لاک ڈاؤن کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیا جاسکا ہے‘‘


یچوری نے مزید کہا، ’’اتر پردیش حکومت نے جماعتیوں (جو لاپتہ ہیں) ان کے بارے میں معلومات دینے والے کے لئے 5 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے لیکن بی جے پی کی طرف سے منعقدہ عوامی تقاریب کے حوالہ سے ایسا ہی کیوں نہیں کیا گیا؟ مثال کے طور پر بی جے پی نے بھوپال میں حلف برداری کی تقریب کا اہتمام کیا، اسی طرح ایودھیا میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، جہاں ہزاروں افراد جمع ہوئے۔ کارروائی کا معیار ایک جیسا ہونا چاہیے، ہم اس طرح کی تقاریب کے انعقاد پر الگ الگ خیالات نہیں رکھ سکتے۔‘‘

ہندوستان کی سماجی و معاشی امور کے بارے میں اپنی گہری تفہیم کے لئے مشہور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم یچوری نے کہا ’’ہم اس وبا کے خلاف ایک انتہائی سنجیدہ لڑائی کے بیچ میں ہیں۔ لوگ ذریعہ معاش، خوراک کی قلت اور بھوک جیسے سنگین مسائل سے دو چار ہیں۔ ان مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘


انہوں نے کہا، ایف سی آئی (فوڈ کارپوریشن آف انڈیا) کے گوداموں میں حکومت کے پاس 7.5 کروڑ میٹرک ٹن اناج کا ذخیرہ ہے۔ اس اسٹاک کو غریبوں میں تقسیم کرنے کے لئے فوری طور پر ریاستوں کے پاس بھیجا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم نے ہر جن-دھن کھاتہ میں 5000 روپے ٹرانسفر کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ غریبوں کو بچانے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Apr 2020, 5:11 PM