یوم جمہوریہ کی تقریبات پر سینہ پھُلانے والا کسان کیوں اپنی پریڈ نکالنے پر مجبور ہوا؟

یہ وہی کسان ہیں جو یومِ جمہوریہ کی تقریب کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، اگر آج یہ کسان اپنی ٹریکٹر پریڈ نکالنے پر مجبور ہیں تو حکومت کو ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے

کسان ٹریکٹر پریڈ / UNI
کسان ٹریکٹر پریڈ / UNI
user

سید خرم رضا

یوم جمہوریہ کی تقریب کا مطلب شاندار اور خوبصورت جھانکیاں اور پھر ان پر یہ بحث کرنا ہے کہ فلاں جھانکی سب سے شاندار ہے، فلاں جھانکی میں مزہ نہیں آیا! یا پھر پریڈ کو دیکھ کر اپنے ملک کی بڑھتی طاقت پر فخر محسوس کرنا بھی ہے۔ بچپن سے یوم جمہوریہ کی تقریب کا یہی مطلب رہا لیکن اس سال کا یوم جمہوریہ بالکل جدا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے 55 سال بعد اس تقریب میں بیرون ملک کا کوئی مہمان خصوصی شریک نہیں ہے اور ناظرین کی تعداد بہت محدود ہے۔

اس سال کا یوم جمہوریہ ماضی سے مختلف اس لئے ہے کیونکہ اس سال کوئی جھانکی یا پریڈ کی بات نہیں کر رہا ہے بلکہ ہر شخص کے ذہن میں کسانوں کی ’ٹریکٹر پریڈ‘ ہے۔ سماج کے ایک طبقہ کو جہاں اس بات کی فکر ہے کہ اس ٹریکٹر پریڈ میں کوئی ہنگامہ تو نہیں ہوگا، وہیں اس پریڈ میں حصہ لینے والے کسان بہت پر جوش نظر آ رہے ہیں۔ الگ الگ ذرائع سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق دو لاکھ کےقریب ٹریکٹر اس پریڈ میں حصہ لے سکتے ہیں۔


کسان چاہتے تھے کہ وہ دہلی کے باہری رنگ روڈ پر یہ پریڈ نکالیں لیکن سلامتی کے پیش نظر کئی دور کی بات چیت کے بعد کسانوں کو اس ٹریکٹر پریڈ کے لئے تین راستوں کی اجازت دی گئی۔ حکومت اور پولیس یوم جمہویہ پر سلامتی سے کہیں زیادہ اس ٹریکٹر پریڈ سے فکر مند ہے۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ اس ریلی میں ہنگامہ کرانے کی سازش ہے اور پاکستان نے اس کام کے لئے کئی سو ’ٹویٹر ہیندل‘ بنائے ہوئے ہیں۔

یوم جمہوریہ کی تقریب میں بھلے ہی کوئی مہمان خصوصی شریک نہ ہو لیکن پہلی بار رافیل لڑاکا جہاز اس تقریب کی رونق بنیں گے اور پہلی مرتبہ ہی بنگلادیش کا دستہ پریڈ میں حصہ لے گا۔

کسان گزشتہ دو ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر زبردست ٹھنڈ میں نئے زرعی قوانین کو ختم کرانے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران حکومت کی کسانوں کے وفد کےساتھ کئی دور کی بات چیت ہو چکی ہے اور تمام بات چیت بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ اب کسان حکومت پرمزید دباؤ بنانے کے لئے آج کی ٹریکٹر پریڈ نکال رہے ہیں۔ پریڈ میں شرکت کے لئے بڑی تعداد میں کسان دہلی کی سرحدوں پر پہنچ چکے ہیں۔ ادھر ممبئی کے آزاد میدان میں بھی مہاراشٹر کے کسان جمع ہوئے ہیں۔


آزاد ہندوستان میں یہ پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ یومِ جمہوریہ کے موقع پر ملک کی ریڑھ کی ہڈی کہے جانے والے کسان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور اپنی ٹریکٹر پریڈ نکال رہے ہیں۔ یہ وہی کسان ہیں جو ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر یومِ جمہوریہ کی تقریب کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور اپنے ملک کی طاقت کو دیکھ کر سینہ پھُلا لیا کرتے تھے۔ اگر آج یہ کسان اپنی ٹریکٹر پریڈ نکالنے پر مجبور ہیں تو حکومت کو ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ کسانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی ناراضگی کا کسی کو فائدہ نہ اٹھانے دیں اور ملک دشمن قوتوں کو اپنی تحریک سے دور رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jan 2021, 9:25 AM