’رضیہ بانو‘ کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹ کھولنے والا پون شرما کون؟

مندسور عصمت دری واقعہ کو کٹھوعہ عصمت دری کا بدلہ قرار دینے والا پوسٹ جعلی فیس بک اکاؤنٹ سے کیا گیا تھا جس نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبورکر دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر آنکھ بند کر کے بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مندسور عصمت دری معاملہ پر رضیہ بانو کے فیس بک اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا اشتعال انگیز بیان جس تیزی کے ساتھ وائرل ہوا تھا اور ہندو-مسلم کے درمیان نفرت پیدا کرنے کا سبب بنا تھا، اسی تیزی کے ساتھ اب اس اکاؤنٹ کی حقیقت بھی سامنے آنے لگی ہے۔ گزشتہ دو تین دنوں میں اس اکاؤنٹ کے فیک یعنی جعلی ہونے کے کئی ثبوت ملے ہیں جو یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ملک کی فضا کو قصداً زہر آلود کرنے کی کوششیں کس طرح منصوبہ بندی کے ساتھ ہو رہی ہیں۔ آئی ٹی کے ماہرین نے یہ تو ثابت کر دیا ہے کہ رضیہ بانو نام کا فیس بک اکاؤنٹ دراصل پہلے پون شرما کے نام سے تھا، لیکن یہ نام بھی اگر جعلی ہو تو اس میں کوئی حیرانی نہیں۔

رضیہ بانو فیس بک اکاؤنٹ کی حقیقت کا پتہ کرنے کی کوشش آئی ٹی کے ماہر سمیر خان نے بھی کی اور جس طرح کی چیزیں ان کے سامنے آئیں وہ حیرت میں ڈالنے والی تھیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ سامنے آئی کہ رضیہ بانو فیس بک اکاؤنٹ میں نام کا اسپیلنگ ہی غلط تھا اور ’زیڈ‘ کی جگہ ’جے‘ کا استعمال کیا گیا تھا، اور چونکہ رضیہ بانو کے پروفائل کے مطابق وہ کراچی (پاکستان) کی رہنے والی ہے تو پھر اس طرح کی غلطی کیسے ہو سکتی ہے۔ سمیر خان کو دوسرا شبہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ دیکھتے ہیں کہ رضیہ بانو کے پوسٹ ہندی میں ہوتے ہیں اور وہ اچھی ہندی جانتی ہیں جس پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ پاکستانی شہری ہیں۔ ان سب سے بڑی بات تو یہ تھی کہ رضیہ سلطان نے پاکستان کی جس یونیورسٹی (آور لیڈی آف فاطمہ یونیورسٹی- او ایل ایف یو) میں پڑھنے اور پڑھانے کا دعویٰ کیا ہے اس کی کوئی برانچ پاکستان میں ہے ہی نہیں۔

یہ پوری تفصیلات سمیر خان نے صحافی محمد انس کے فیس بک پر لائیو ویڈیو کے دوران بتائیں۔ اس ویڈیو میں محمد انس جعلی اکاؤنٹ سے متعلق سمیر خان سے سوال پوچھتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر اس طرح کے جعلی اکاؤنٹ سے کس طرح بچا جا سکتا ہے۔ اس دوران سمیر خان پہلے تو رضیہ بانو کے نام سے بنے فیس بک اکاؤنٹ کی حقیقت ایک ایک کر کے سب کے سامنے رکھ دیتے ہیں اور پھر لوگوں کو یہ بھی بتاتے ہیں کہ آخر کس طرح سے ان کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ رضیہ بانو کے فیس بک اکاؤنٹ کی حقیقت بتاتے ہوئے انھوں نے ایک انتہائی اہم بات یہ بتائی کہ 20 مئی کو اس اکاؤنٹ سے ’کیا حال ہے دوستو‘ لکھ کر پوسٹ کیا گیا تھا جس پر ان کے ہی ایک فیس بک فرینڈ کا ریپلائی آیا ’شرما جی نام کیوں بدل دیا‘۔ ایک دوسرے فیس بک فرینڈ نے ریپلائی کیا کہ ’پون بھائی اب مُلّی بنو گے کیا۔ سوری مُلّا۔‘ ان دونوں ریپلائی سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے یہ اکاؤنٹ پون شرما کے نام سے بنا ہوا ہوگا۔

قابل ذکر ہے کہ رضیہ بانو کے جعلی فیس بک اکاؤنٹ سے 30 جون کو ایک پوسٹ کیا گیا تھا جس میں لکھا گیا تھا ’ہندوستان کا شیر جس نے آص** کا بدلہ لیا۔‘ اس پوسٹ سے ظاہر ہو رہا تھا کہ مندسور میں نابالغ بچی کے ساتھ کی گئی عصمت دری دراصل کٹھوعہ عصمت دری کا بدلہ تھا۔ اس غلط اور اشتعال انگیز پوسٹ نے ہندو طبقہ میں مسلمانوں کے تئیں نفرت کا بیج بویا اور سوشل میڈیا پر ایک بے معنی بحث شروع ہو گئی۔

’رضیہ بانو‘ کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹ کھولنے والا پون شرما کون؟

بہر حال، حقیقت کا پتہ چلتے ہی یہ جعلی اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ لیکن اس پورے معاملہ سے ایک بات تو صاف ہو چکی ہے کہ شر پسند اور سماج دشمن عناصر ملک کی فضا میں زہر گھولنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے ماحول میں اگر سمجھداری سے کام نہیں لیا گیا تو ملک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ رضیہ بانو نام سے بنے جعلی فیس بک اکاؤنٹ کی اصلیت بھلے ہی لوگوں کے سامنے آ گئی ہو لیکن نہ جانے اس طرح کے کتنے جعلی اکاؤنٹ اپنا مفاد حاصل کرنے کی کوشش میں لگی ہوئےہوں گے جن پر ہماری نظر نہیں پڑی ہے۔ اسی لیے فیس بک لائیو میں سمیر خان کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پوسٹ پر کبھی بھی آنکھ بند کر یقین نہ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jul 2018, 8:01 PM