راہل گاندھی کے انکشاف کے بعد کھڑگے کی بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر شدید تنقید، پوچھا- ’کس کو بچا رہا ای سی آئی؟‘
راہل گاندھی کے ووٹوں کو حذف کرنے کے انکشاف کے بعد کھڑگے نے الیکشن کمیشن پر سخت سوالات اٹھائے۔ انہوں نے بی جے پی پر جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا الزام لگایا اور شفاف کارروائی کا مطالبہ کیا

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی کے انکشافات کے بعد الیکشن کمیشن اور حکمران بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے کرناٹک کے آلند اسمبلی حلقے میں بڑے پیمانے پر ووٹوں کو حذف کئے جانے کا معاملہ اٹھایا، جس کے بعد کانگریس نے اسے جمہوری عمل پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔
کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ آلند حلقے میں ووٹ ڈلیشن کی جانچ کر رہی سی آئی ڈی نے گزشتہ 18 ماہ میں الیکشن کمیشن کو 18 خط بھیجے، مگر کمیشن کی جانب سے کوئی بامعنی جواب یا کارروائی سامنے نہیں آئی۔ کھڑگے کے مطابق الیکشن کمیشن کی یہ خاموشی اصل مجرموں تک پہنچنے کی سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔
انہوں نے راہل گاندھی کے اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ آلند میں ’ووٹ چوری‘ منظم طریقے سے انجام دی گئی ہے اور اب اس کے ٹھوس شواہد بھی سامنے آ چکے ہیں۔ کھڑگے نے سوال کیا، ’’آخر الیکشن کمیشن کس کو بچا رہا ہے؟‘‘
کھڑگے نے اپنے بیان میں تین بڑے سوالات ملک کے عوام کے سامنے رکھے:
- کیا الیکشن کمیشن کسی کو بچانے میں مصروف ہے؟
- کیا بی جے پی جمہوریت کے محافظ اداروں کو کھوکھلا بنا رہی ہے؟
- کیا ہم ایسی جمہوریت برداشت کر سکتے ہیں جہاں انتخابی نظام کو ’ووٹ چوری کی فیکٹری‘ کے ذریعے تباہ کیا جا رہا ہو؟
کھڑگے نے خاص طور پر نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ان سوالات کو شدت سے اٹھائیں، کیونکہ جمہوریت کی اصل بنیاد ووٹر لسٹ کی شفافیت اور انتخابی عمل کی غیرجانبداری پر ہے۔ ان کے مطابق اگر ووٹروں کا اعتماد متزلزل ہو گیا تو یہ پورے جمہوری ڈھانچے کو کمزور کر دے گا۔
کانگریس کا مؤقف ہے کہ یہ معاملہ صرف آلند حلقے تک محدود نہیں بلکہ پورے انتخابی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ پارٹی نے الیکشن کمیشن سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تاکہ عوام کا بھروسہ بحال رہ سکے۔ کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر وقت پر اس طرح کے معاملات کی روک تھام نہ ہوئی تو انتخابی عمل میں شفافیت اور عوامی اعتماد دونوں خطرے میں پڑ جائیں گے۔
اس معاملے پر بی جے پی کی طرف سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن کانگریس کا کہنا ہے کہ خاموشی اس سنگین مسئلے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ پارٹی نے صاف الفاظ میں کہا کہ جمہوریت کو بچانے کے لیے انتخابی اداروں کی ساکھ کو ہر قیمت پر محفوظ رکھنا ہوگا۔
یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں آنے والے ریاستی اور عام انتخابات کی تیاری جاری ہے۔ کانگریس کے مطابق اگر الیکشن کمیشن نے غیرجانبداری اور شفافیت کے اصول پر عمل نہ کیا تو یہ پورے ملک کے جمہوری مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔