بنگال میں بعد از انتخابات تشدد میں کس کا ہاتھ ہے، واضح ہونا چاہیے: شیو سینا

شیوسینا کے ترجمان ’سامنا‘ میں کہا گیا کہ مغربی بنگال میں بعد انتخابات تشدد میں مارے گئے لوگوں میں 17 کا تعلق بی جے پی سے ہے جبکہ دیگر ٹی ایم سی کے کارکنان ہے، ظاہر ہے کہ تشدد میں دونوں فریقین ملوث ہیں

بعد از انتخابات تشدد کی شکایت گورنر سے کرنے کے بعد راج بھون سے باہر آتا بی جے پی کا وفت / آئی اے این ایس
بعد از انتخابات تشدد کی شکایت گورنر سے کرنے کے بعد راج بھون سے باہر آتا بی جے پی کا وفت / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: شیو سینا نے کہا ہے کہ مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد تشدد سے سیاست کا خونیں روپ اجاگر ہوا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ جمہوریت کے بجائے طاقت اور زور و جبر کی حکمرانی قائم ہے۔ پارٹی نے کہا کہ ریاست میں نظم و نسق کی صورت حال برقرار رکھنے کی ذمہ داری مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور مرکزی حکومت دونوں پر یکسان طور پر عائد ہوتی ہے۔

شیو سینا نے پارٹی کے ترجمان ’سامنا‘ میں ایک اداریہ میں کہا، ‘‘مغربی بنگال میں حقیقت میں کیا ہو رہا ہے اور اس کے پیچھے غیبی طور پر کس کا ہاتھ ہے؟ یہ چیزیں واضح ہونی چاہیئں۔ جب سے ریاست میں بی جے پی کو شکست فاش ہوئی ہے تبھی سے تشدد کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ ترنمول کانگریس کے کارکنان نے بی جے پی کے کارکنان کے ساتھ مار پیٹ کی لیکن یہ سب غلط تشہیر ہے۔‘‘


سامنا میں مزید کہا گیا کہ مغربی بنگال میں تشدد کے دوران مارے گئے افراد کی تعداد 17 ہے اور اس میں بی جے پی کے 9 کارکنان شامل ہیں، بقیہ کا تعلق ٹی ایم سی سے ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تشدد میں دونوں فریقین ملوث ہیں۔ اداریہ میں مزید کہا گیا، ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے مغربی بنگال کے گورنر سے بات کر کے حالات سے آگاہی حاصل کی۔ بی جے پی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی ہائی کورٹ کا رخ کر کے ممتا بنرجی کو تشدد کا ذمہ دار قرار دیا اور ریاست میں گونر راج تک نافذ کرنے کا مطالبہ کر ڈالا۔ اس سب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی سازش کر رہی ہے۔‘‘

اداریہ میں کہا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس سے لوگوں کی جان جا رہی ہے لیکن یہاں فسادات پر سیاست ہو رہی ہے اور ملک کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ لوگ بھول گئے ہیں کہ مغربی بنگال میں قیام امن اور نظم و نسق کی صورت حال کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ممتا بنرجی کے ساتھ مرکزی حکومت کی بھی ہے۔ سامنا کے اداریہ میں مغربی بنگال میں بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش اور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی انتخابی تشہیر کے دوران دی گئی تقاریر کے حوالہ سے بھی تنقید کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔