کون ہے امرت پال سنگھ ، جسے پکڑنے کے لیے پنجاب پولیس آپریشن کر رہی ہے

’وارث پنجاب دے‘ کا سربراہ امرت پال سنگھ سال 1993 میں گاؤں جلو پور کھیڑا، ضلع امرتسر میں پیدا ہوا اور اس کے والد کا نام ترسیم سنگھ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پنجاب پولیس نے اتوار یعنی 19 مارچ کو خالصتان کے حامی اور’ وارث پنجاب دے‘ کے سربراہ امرت پال سنگھ کو پکڑنے کے لیے مہم جاری رکھی۔ پولیس نے امرت پال سنگھ اور ان کے حامیوں کے خلاف ہفتہ یعنی 18 مارچ کو کارروائی شروع کی۔

’وارث پنجاب دے‘ کا سربراہ امرت پال سنگھ سال 1993 میں گاؤں جلو پور کھیڑا، ضلع امرتسر میں پیدا ہوا اور اس کے والد کا نام ترسیم سنگھ ہے۔ امرت پال 19 سال کی عمر میں 2012 میں کام کے لیے پنجاب سے دبئی گیا تھا۔ وہ 10 سال یعنی 2022 تک دبئی میں رہا ۔


امرت پال سنگھ کے چچا کا دبئی میں ٹرانسپورٹ کا کاروبار تھا۔ امرت پال کسان تحریک کے دوران دیپ سدھو کے ساتھ دہلی کی سرحد پر آیا تھااب دوبارہوہ اگست 2022 میں دبئی سے ہندوستان آیا ۔ اس نے ستمبر 2022 میں دوبارہ بال رکھ کر دستار بندی کی اور موگا کے روڈے گاؤں میں دستار بندی کا بڑا پروگرام کیا اور دیپ سدھو کی تنظیم ’وارث پنجاب دے ‘کا  سربراہ بن گیا۔ نیو ز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق امرت پال نے پنجاب میں مذہبی سفر شروع کیا اور اس نے نوجوانوں میں امرت پیلانا شروع کیا اور دیہی نوجوانوں کو خالصتان کے نام سے جوڑنا شروع کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ امرت پال سنگھ کی وریندر سنگھ سے 15 فروری 2023 کو ایک فیس بک پوسٹ پر لڑائی ہوئی، 16 فروری 2023 کو اجنالہ میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ امرت پال اور اس کے ساتھیوں پر ورندر سنگھ کو اغوا کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام تھا۔ 16 فروری کو امرت پال نے اجنالہ پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کرنے کا الٹی میٹم دیا۔


17 فروری کو امرت پال کے ساتھی لوپریت عرف طوفان کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ تھانے کا گھیراؤ کرنے کے لیے لوگوں کی عدم دستیابی کے باعث 18 مارچ کا محاصرہ مظاہرہ ملتوی کر دیا گیا۔ اس کے بعد امرت پال 19 فروری کو موگا میں دیپ سدھو کی برسی کے پروگرام میں پہنچے اور اسٹیج سے خالصتان کی وکالت کی۔ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے لئے غلط الفاظ کا استعمال کیا اور حملہ کیس میں 23 فروری کو اجنالہ تھانے کا گھیراؤ کرنے کی کال دی۔

23 فروری کی دوپہر کو امرت پال بھیڑ کے ساتھ اجنالہ تھانے کے باہر پہنچا۔ امرت پال کے ساتھ آنے والا ہجوم پولیس بیریکیڈ کے قریب گیا تو مشتعل ہو گیا اور پولس کے ساتھ تصادم کے بعد بھیڑ نے تھانے پر قبضہ کر لیا۔ اس میں ایس پی رینک کے افسر سمیت 6 پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ دراصل پولیس نے سختی سے کام نہیں لیا کیونکہ امرت پال کے پاس سری گرو گرنتھ صاحب کی پالکی تھی۔ امرت پال اور ان کے حامی پانچ گھنٹے تک تھانے میں موجود رہے۔ پولیس نے امرت پال کے ساتھی لوپریت طوفان کو 24 گھنٹے میں رہا کرنے کا وعدہ کیا، پھر شام کو امرتپال اور بھیڑ نے تھانہ خالی کر دیا۔24 فروری کو پولیس نے لوپریت طوفان کو امرتسر جیل سے رہا کیا، لوپریت کے ساتھ امرتپال نے گولڈن ٹیمپل تک جلوس نکالا۔


امرت پال سنگھ کے خلاف اب تک 4 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ان پر اجنالہ میں ورندر سنگھ کے اغوا اور حملہ، 15 فروری کو امرتسر میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کے خلاف نفرت انگیز تقریر، موگا میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے لئے 4 مقدمات درج ہیں۔ 19 فروری کو نفرت انگیز تقاریر، اجنالہ میں تشدد اور تھانے پر قبضے کے لیے پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے کے الزامات شامل ہیں۔

امرت پال سنگھ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اجنالہ تشدد کے بعد پنجاب پولیس نے امرت پال کے خلاف درج مقدمات کو آج تک منظر عام پر نہیں آنے دیا کیونکہ امرت پال نے 23 فروری کو ڈی جی پی کو کھلا چیلنج دیا تھا کہ اگر اب دوبارہ کوئی مقدمہ درج کرتا ہے۔ وہ دوبارہ احتجاج پر آئے گا اور اس کے نتائج کی ذمہ دار پولیس ہوگی۔ ان معاملات کو دبا کر پولیس امرت پال پر شکنجہ کسنے کا انتظار کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔