دہلی اسمبلی انتخاب: عوام کس کے ساتھ؟ ووٹ شماری کچھ دیر میں ہوگی شروع، تمام 19 کاؤنٹنگ سنٹرس پر سیکورٹی کا سہ سطحی انتظام
اسپیشل پولیس کمشنر دیویش چندر نے کہا کہ ’’دہلی پولیس نے سیکورٹی کے مدنظر پہلے ہی سبھی ووٹ شماری مراکز کی جانچ کر لی ہے اور گاڑیوں کی بہتر آمد و رفت کے لیے ٹریفک مینجمنٹ پلان تیار کیا ہے۔‘‘

ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی
دہلی اسمبلی انتخاب کے نتائج برآمد ہونے میں کچھ ہی دیر باقی رہ گئی ہے۔ دہلی کی عوام نے 5 فروری کو اسمبلی کی سبھی 70 نشستوں کے لیے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا، اور اب انھیں نتائج کا انتظار ہے۔ امیدواروں کی دھڑکنیں بھی تیز ہیں، کیونکہ ان کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم سے باہر نکلنے والا ہے۔ آج یعنی 8 فروری کی صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہو جائے گی اور اس کے لیے الیکشن کمیشن نے سبھی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ پولیس و انتظامیہ نے بھی سخت سیکورٹی کا خیال رکھا ہے اور سبھی 19 ووٹ شماری مراکز کے لیے نیم فوجی دستوں کی 2 کمپنیوں اور دہلی پولیس اہلکاروں سمیت سہ سطحی سیکورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔
اسپیشل پولیس کمشنر دیویش چندر شریواستو نے ووٹ شماری کے دن بہتر انتظامات کو یقینی بنانے کے مقصد سے ایک پریس کانفرنس کی، جس میں کہا کہ ’’صرف مجاز اہلکاروں کو ہی ووٹ شماری مراکز کے اندر جانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس جگہ موبائل فون کا استعمال ممنوع ہوگا۔‘‘ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق دیویش چندر کا کہنا ہے کہ ’’دہلی پولیس نے سیکورٹی کے مدنظر پہلے ہی سبھی کاؤنٹنگ سنٹرس کی جانچ کر لی ہے اور گاڑیوں کی بہتر آمد و رفت یقینی بنانے کے مقصد سے ایک ٹریفک مینجمنٹ پلان تیار کیا ہے۔‘‘
اس درمیان دہلی کی چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) ایلس واز نے کہا کہ ’’ووٹ شماری مبصرین، ووٹ شماری معاونین اور ووٹ شماری عمل کے لیے تربیت یافتہ معاون اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 5000 لوگوں کو ہفتہ کے روز ووٹ شماری کے لیے تعینات کیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ شماری کے عمل کی غیر جانبداری کا خیال رکھتے ہوئے ہر اسمبلی حلقہ میں 5 وی وی پیٹ کا رینڈم سلیکشن کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اس مرتبہ دہلی اسمبلی انتخاب میں سہ رخی مقابلے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ کانگریس، عآپ اور بی جے پی تینوں ہی پارٹیوں نے اپنے امیدواروں کی جیت یقینی بنانے کے لیے پورا زور لگا دیا ہے۔ عآپ لگاتار چوتھی مرتبہ حکومت سازی کی کوشش میں ہے اور کانگریس 11 سال بعد اقتدار واپس پانے کو بے قرار ہے۔ بی جے پی کی حکومت دہلی میں 26 سالوں سے نہیں بنی ہے، اس لیے وہ بھی بہت امیدیں لگائے بیٹھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔