جب بھی بی جے پی کی حکومت آتی ہے، کشمیری پنڈت ہجرت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں: کیجریوال

کیجریوال نے مرکزی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ وہ اتنے لوگوں کی شہادت کے بعد بھی بی جے پی حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے اور یہ لوگ صرف میٹنگ پر میٹنگ کر رہے ہیں

وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / ویڈیو گریب
وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال / ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ بی جے پی کشمیر میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور ان کے پاس دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ وہ اتنے لوگوں کی شہادت کے بعد بھی بی جے پی حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے اور یہ لوگ صرف میٹنگ پر میٹنگ کر رہے ہیں۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب بھی کشمیر میں بی جے پی کی حکومت آتی ہے، کشمیری پنڈت ہجرت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ بی جے پی 30 سالوں میں دونوں بار کشمیر میں برسراقتدار رہی اور کشمیری پنڈتوں کو دو بار ہجرت کرنی پڑی۔ کیجریوال نے کہا کہ یا تو ان کی نیت میں خامی ہے یا پھر نہیں کرنا نہیں آتا۔ ہم ملک بھر میں بھی دیکھ رہے ہیں، یہ صرف گندی سیاست کرتے ہیں۔


کیجریوال نے کہا کہ کشمیر کے ساتھ سیاست نہ کی جائے، اس کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے کہا ’’بی جے پی نے 177 کشمیری پنڈتوں کو وادی کے اندر منتقل کیا اور اپنی فہرست کو عام کر دیا۔ یہ دہشت گردوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ بس کرو اپنی میٹنگ، اب کشمیر ایکشن چاہتا ہے، ہندوستان ایکشن چاہتا ہے۔ بہت ہو گئی تمہاری میٹنگ، اب کچھ کر کے دکھاؤ!‘‘

کیجریوال نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ پی ایم ریلیف پلان کے تحت 4500 کشمیری پنڈتوں کو کشمیر میں دوبارہ آباد کیا گیا ہے۔ انہیں نوکری دی گئی لیکن ایک بانڈ پر دستخط کرائے گئے کہ انہیں کشمیر میں ہی نوکری کرنی ہوگی۔ وہ ٹرانسفر کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے۔ اگر وہ ٹرانسفر کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ آج کشمیری پنڈت مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں اس بندھن سے آزاد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شمیری پنڈت بندھوا مزدور نہیں ہیں۔ کوئی بھی کشمیری پنڈت کہیں بھی کام کرنے کے لیے آزاد ہے۔

اروند کیجریوال نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیر پر بات کرنے کے لیے وقت مانگیں گے اور سمجھیں گے کہ کشمیر کے حوالے سے ان کا کیا منصوبہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔