جب منا بجرنگی کا نام سنتے ہی یوپی وزیر کی حالت ہوئی تھی خستہ

آج مافیا ڈان منا بجرنگی کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس کا خوف عام لوگوں پر ہی نہیں یوگی کے وزیروں پر بھی تھا۔ ان کے ایک وزیر کی تو اسی سال جنوری میں ان کا نام سن کر ہی حالت دگر گوں ہو گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نہ بدعنوانی، نہ غنڈہ راج... اس نعرے کے ساتھ اتر پردیش میں بی جے پی نے اسمبلی انتخابات کی مہم چلائی تھی اور اسی وعدے پر یقین کرتے ہوئے اتر پردیش کے ووٹروں نے اسے اقتدار کی گدی تک پہنچا دیا۔ لیکن ریاست میں اب بھی مافیا اور غنڈوں کی بادشاہت قائم ہے۔ اس کی مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب سرکاری ٹھیکہ چلانے والے ایک خطرناک ڈان کا نام سنتے ہی یوگی حکومت کے وزیر کی حالت خستہ ہو گئی۔

وزیر برائے ٹرانسپورٹ سوتنتر دیو سنگھ
وزیر برائے ٹرانسپورٹ سوتنتر دیو سنگھ

ہوا کچھ یوں کہ یوگی حکومت میں وزیر برائے ٹرانسپورٹ سوتنتر دیو سنگھ غازی پور کے دورے پر تھے۔ اس دورے میں وہ اچانک وہاں کے روڈویز احاطہ میں چل رہی تعمیرات کا جائزہ لینے پہنچ گئے۔ اس کام میں ہو رہی تاخیر اور بدانتظامی سے وزیر محترم ناراض ہو گئے اور افسروں و ملازمین کو خوب ڈانٹ لگائی۔ اسی دوران انھوں نے وہاں تعینات ایک انجینئر سے پوچھا کہ آخر اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔ اس پر انجینئر نے بتایا کہ ٹھیکیدار کے لوگوں کا بہت دباؤ رہتا ہے، اسی وجہ سے کام نہیں ہو پا رہا ہے۔

یہ سن کر سوتنتر دیو جی مزید ناراض ہو گئے اور پوچھا کہ آخر کون ہیں ٹھیکیدار، اس کو یہاں بلاؤ۔ یہ سن کر انجینئرنگ نے جواب دیا کہ ٹھیکیدار منا بجرنگی کا آدمی ہے۔ جیسے ہی انجینئر نے منا بجرنگی کا نام لیا، سوتنتر دیو جی کی حالت دگر گوں ہو گئی۔ منا بجرنگی کا نام سن کر گھبرائے بی جے پی وزیر نے کہا کہ ’’خاموش رہو، پبلک پلیس پر ایسے کسی کا نام نہیں لیا جاتا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے دھیمی آواز میں یہ بھی کہا کہ یہاں بڑے بڑے مافیا ہیں۔ اس بات کو رفع دفع کرنے کے انداز میں وہاں موجود ملازمین سے وہ کہتے ہیں کہ آپ سب وہی کریں گے جو بی جے پی ضلع صدر کہیں گے۔ بات بدلتے ہوئے سوتنتر دیو سنگھ نے دوسرے افسر کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے اس سے یہ کہنے لگے کہ ’’دیکھو روڈویز کی سبھی بسیں صاف ستھری ہونی چاہئیں، ایک بھی گندی بس سڑک پر نہ جائے۔ اگر گندی بسیں سڑکوں پر چلیں گی تو کوئی سواری نہیں بیٹھے گا۔‘‘

آخر کون ہے منا بجرنگی جس کا نام سنتے ہی بی جے پی وزیر کے ہوش اڑ گئے

منا بجرنگی کا اصل نام پریم پرکاش سنگھ ہے اور ابھی اس کی عمر تقریباً 50 سال ہے۔ وہ اتر پردیش کے جونپور ضلع کے پورے دیال گاؤں کا رہنے والا ہے۔ بچپن میں ہی اس نے جرم کا دامن تھام لیا تھا اور جب اس پر پہلا مقدمہ درج ہوا تھا تو اس وقت وہ محض 17 سال کا تھا۔ اس کے بعد وہ علاقے کے دبنگ مافیا گجراج سنگھ کے لیے کام کرنے لگا۔ 80 کی دہائی میں گجراج کے اشارے پر ہی اس نے جونپور کے بی جے پی لیڈر رام چندر سنگھ کا قتل کر کے پوروانچل میں سنسنی پھیلا دی تھی۔

پوروانچل میں بالادستی قائم کرنے کے بعد منا بجرنگی 90 کی دہائی میں پوروانچل کے زورآور مافیہ مختار انصاری کے گروہ میں شامل ہو گیا۔ اس کے بعد منا براہ راست سرکاری ٹھیکوں کو اثرانداز کرنے لگا۔ لیکن اسی درمیان تیزی سے ابھرتے بی جے پی ممبر اسمبلی کرشنانند رائے مختار انصاری اور منا بجرنگی کے لیے چیلنج بننے لگے تو منا بجرنگی نے 2005 میں کرشنانند رائے کا سرعام قتل کر دیا تھا۔ اس قتل واقعہ سے یو پی کی سیاست میں زبردست ہلچل مچ گئی تھی اور سبھی منا بجرنگی کے نام سے ڈرنے لگے تھے۔ اس کے بعد پولس سے بچنے کے لیے منا بجرنگی ممبئی بھاگ گیا تھا لیکن اس کی غنڈہ گردی جاری رہی۔ اس وقت وہ جیل میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jul 2018, 11:28 AM