جب اہلیان کشمیر اخبار پڑھنے کےلئے بے تاب نظر آئے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ شب ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے خطابات کے متن کو پڑھنے کے اشتیاق نے وادی کشمیر میں لوگوں کو ناشتے کے بجائے اخبار خریدنے پر ترجیح دینے پر مجبور کر دیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ شب ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے خطابات کے متن کو پڑھنے کے اشتیاق نے وادی کشمیر میں لوگوں کو ناشتے کے بجائے اخبار خریدنے پر ترجیح دینے پر مجبور کیا جس کے نتیجے میں ہفتے کی صبح نو بجے تک تمام اسٹالوں پر اخبار ختم ہوگئے تھے۔

شہر سری نگر کے علاوہ قصبہ جات میں بھی لوگوں کو دکانوں کے تھڑوں، برلب سڑک چھوٹی پارکوں بلکہ سڑکوں پر بھی اخبار بینی میں غرق دیکھا گیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے خطاب کے تئیں تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے بھی سنا گیا۔ تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہر دس افراد میں سے نو افراد کے ہاتھوں میں اردو اخبار دیکھے گئے کیونکہ بیشتر اردو اخبارات نے دونوں وزرائے اعظم کے خطابات کے متن کو تفصیل کے ساتھ شائع کیا تھا۔


بتادیں کہ گزشتہ شب پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس سے خطاب کے بعد وادی کے درجنوں علاقوں میں لوگوں نے جوش میں آکر آتش بازی کی اور مساجد و خانقاہوں میں لوڈ اسپیکروں پر ترانے بھی پڑھے گئے جس کے پیش نظر ہفتے کے روز حکام نے شہر کے مختلف حصوں میں پابندیاں عائد کیں۔ یو این آئی اردو کا نمائندہ جب صبح نو بجے سے قبل ہی بتہ مالو میں واقع ایک اخبار اسٹال پر پہنچ گیا تو یہ دیکھ کر ششدر ہوگیا کہ اخبار اسٹال پر اخبار خریدنے والوں کی بھیڑ حسب معمول لگی ہوئی ہے لیکن اسٹال اخباروں سے بالکل خالی ہے کیونکہ لوگوں نے ناشتے کے بجائے اولین فرصت میں اخبار خریدنے کو ترجیح دی تھی۔

موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بتہ مالو میں واقع اس اخبار اسٹال پر نو بجے کے بعد بھی اخبار دستیاب ہوتے تھے لیکن آج وہاں نو بجے سے قبل ہی لوگوں نے تمام اخبار خریدے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں موجود لوگوں میں اخبار نہ ملنے کی وجہ سے غصہ تھا اگر اخبار فروش وہاں موجود ہوتا تو شاید یہ لوگ اس کی پٹائی کرتے۔ موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بتہ مالو کے اخبار اسٹال سے ہی نہیں بلکہ لالچوک میں واقع جہانگیر نیوز ایجنسی، بڈشاہ نیوز ایجنسی وغیرہ سے بھی نو بجے سے قبل ہی اخبار ختم ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں قصبہ جات میں قائم اخبار اسٹالوں سے بھی ہفتہ کے روز صبح سویرے ہی اخبار ختم ہوگئے تھے۔ وسطی ضلع بڈگام میں قائم ایک اخبار اسٹال پر بھی نو بجے کے بعد کوئی اخبار موجود نہیں تھا۔


اخبارات کی نایابی کے باعث بیس بیس افراد پر مشتمل افراد کی ٹولیوں کو ایک ہی اخبار پڑھتے ہوئے دیکھا گیا اور ان پڑھ لوگوں کو اخبار پڑھنے والوں سے پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب کے بارے میں جانکاری حاصل کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ نامہ نگار کے مطابق لوگ پاکستانی وزیر اعظم کے خطاب کے بارے میں گفتگو کررہے تھے اور اس تقریر کی جم کر تعریفیں کررہے تھے۔ عبد الحمید نامی ایک بزرگ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ عمران خان نے انگریزی میں خطاب کیا جس کو میں نے اچھی طرح نہیں سمجھا اسی لئے اب اردو اخبار خرید کر اس تقریر کو پڑھوں گا۔ انہوں نے کہا: 'میں نے کل عمران خان کا تقریر سنا وہ انگریزی زبان میں تھا جس کو میں نے اچھے سے نہیں سمجھا اگرچہ بچے مجھے سمجھاتے تھے لیکن پھر بھی اس تقریر کو پڑھنے کے اشتیاق نے مجھے صبح سویرے اردو اخبار خریدنے پر مجبور کیا'۔

قابل ذکر ہے کہ وادی کے بیشتر اردو روز ناموں کو ہند۔ پاک وزرائے اعظم کے تقاریر ازخود ہی سن کر نقل کرنے پڑے کیونکہ یہاں انٹرنیٹ پر جاری پابندی کی وجہ سے نیوز ایجنسیاں شام زیادہ سے زیادہ آٹھ بجے تک ہی کام پاتی ہیں۔ ادھر ایک معروف اردو روزنامے کے مدیر اعلیٰ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف ہند۔ پاک وزرائے اعظم کے تقاریر کو یکساں جگہ فراہم کی تھی بلکہ انہیں پیشگی مانگ کے پیش نظر کم سے کم پانچ ہزار اضافی کاپیاں چھاپنا پڑی۔ وادی کے دیگر روزناموں نے بھی ہند۔ پاک وزرائے اعظم کے تقاریر کی اہمیت کے پیش نظر اضافی کاپیاں چھاپی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Sep 2019, 9:10 PM