جب یوپی کے وزیر اعلیٰ بنتے بنتے رہ گئے تھے اجیت سنگھ، ملائم سنگھ نے مار لی تھی بازی

چودھری اجیت سنگھ کو سیاست اپنے والد اور سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ سے وراثت میں ملی تھی، وہ کئی مرتبہ مرکزی وزیر بھی رہے لیکن خواہش ہونے کے باوجود وہ کبھی یوپی کے وزیر اعلیٰ نہیں بن سکے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے سربراہ اور سابق مرکزی وزیر چودھری اجیت سنگھ کا جمعرات کے روز انتقال ہو گیا۔ چودھری اجیت سنگھ کو سیاست اپنے والد اور ملک کے سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ سے وراثت میں حاصل ہوئی تھی۔ وہ ہندوستانی سیاست کے ایسے لیڈر تھے جو وی پی سنگھ سے لے کر اٹل بہار واجپئی اور منموہن سنگھ تک کی حکومت میں مرکزی وزیر رہے تاہم ان کا یوپی کا وزیر اعلیٰ بننے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔ آج تک پر شائع رپورٹ کے مطابق سال 1989 کے انتخابات میں جنتا دل کی جیت کے بعد اجیت سنگھ کے نام کا وزیر اعلیٰ کے طور پر اعلان ہو چکا تھا تاہم ملائم سنگھ یادو نے ایسا داؤ چلا کہ اجیت سنگھ کا خواب خواب ہی رہ گیا۔

اتر پردیش میں اسی کے عشرے میں جنتا پارٹی، جن مورچہ، لوک دل (اے) اور لوک دل (بی) نے مل کر جنتا دل تشکیل دیا تھا۔ چار جماعتوں کے اتحاد نے شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے 1980 کے انتخابات میں 208 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر للی۔ یوپی میں اس وقت کل 425 سیٹیں تھیں اور جنتا دل کو اکثریت کے لئے 14 دیگر ارکان اسمبلی درکار تھے۔


یوپی میں جنتا دل کی جانب سے وزیر اعلیٰ عہدے کے دو امیدوار تھے۔ لوک دل (بی) کے لیڈر ملائم سنگھ یادو اور دوسرے چودھری چرن سنگھ کی سیاسی وراثت کی دعویداری کر رہے ان کے بیٹے چودھری اجیت سنگھ۔ صوبے میں جنتا دل کی جیت کے بعد وزیراعلی کے عہدے کے لئے چودھری اجیت سنگھ کا نام طے ہو چکا تھا۔ ان کے حلف لینے کی تیاریاں چل رہی تھیں لیکن ملائم سنگھ یادو نے ایسا داؤ کھیلا کہ جن مورچہ کے رکن اسمبلی اجیت سنگھ کے خلاف کھڑے ہو گئے اور ملائم سنگھ کو وزیر اعلیٰ بنانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ اس طرح چودھری اجیت سنگھ عہدے کا حلف نہیں اتھا سکے اور ملائم سنگھ وزیر اعلیٰ بن گئے۔

اس وقت مرکز میں بھی جنتا دل کی حکومت تھی اور وی پی سنگھ ملک کے وزیر اعظم تھے۔ یوپی میں پارٹی کی جیت کے ساتھ ہی انہوں نے اعلان کر دیا تھا کہ اجیت سنگھ وزیر اعلیٰ ہوں گے اور ملائم سنگھ یادو نائب وزیز اعلیٰ، لکھنؤ میں اجیت سنگھ یا تاج پوشی کی تیاریاں چل ہی رہی تھیں کہ ملائم سنگھ یادو نے نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ ٹھکراتے ہوئے وزیر اعلیٰ کی دعویداری پیش کر دی۔ اس کے بعد وزیر اعظم وی پی سنگھ نے فیصلہ کیا کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا فیصلہ جمہوری طریقہ سے قانون ساز پارٹی کے اجلاس میں خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہوگا۔


اچانک ملائم سنگھ یادو نے بڑا داؤ کھیلتے ہوئے مافیا ڈی پی یادو کی مدد سے اجیت سنگھ خیمہ کے 11 ارکان اسمبلی کو اپنے حق میں کر لیا۔ اس کام میں ان کی مدد بینی پرساد ورما کر رہے تھے۔ قانون ساز پارٹی کے اجلاس کے لئے دوپہر میں ارکان اسمبلی کو لے کر گاڑیوں کا قافلہ اسمبلی میں ووٹنگ کے مقام تک پہنچا۔ جنتال دل قانون ساز پارٹی کے اجلاس میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران اجیت سنگھ محض پانچ ووٹوں سے ہار گئے اور ملائم سنگھ یادو اچانک وزیر اعلی کے عہدے پر جا پہنچے۔ پانچ دسمبر 1989 کو ملائم سنگھ نے پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔