جب پرینکا گاندھی کے ساتھ سیلفی کے لئے خواتین پولیس اہلکاروں میں ہوڑ مچ گئی

پرینکا گاندھی کے ساتھ سیلفی لینے کے لئے خواتین پولیس اہلکاروں میں ہوڑ مچ گئی۔ پرینکا گاندھی تصویر دیتے ہوئے مسکراتی نظر آئیں، اس کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آگرہ میں پولیس حراست میں والمیکی سماج کے نوجوان کی موت کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ دریں اثنا، متاثرہ کنبہ سے ملاقات کے لئے جا رہیں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے قافلہ کو یوپی پولیس نے لکھنؤ-آگرہ شاہراہ پر روک لیا۔ اس دوران پرینکا گاندھی کے ساتھ سیلفی لینے کے لئے خواتین پولیس اہلکاروں میں ہوڑ مچ گئی۔ پرینکا گاندھی تصویر دیتے ہوئے مسکراتی نظر آئیں، اس کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

کانگریس پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی گئی تصویر پر لکھا گیا، ’’کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ساتھ خواتین پولیس اہلکاروں کی تصویر بیان کر رہی ہیں کہ نسوانی طاقت کو بھروسہ ہے، یقین ہے۔ ہم نسوانی قوت کو بااختیار بنائیں گے، ہم نسوانی قوت کو حقوق فراہم کریں گے۔‘‘


حراست میں لئے جانے پر یوپی پولیس نے کہا کہ آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ نے گزارش کی تھی کہ کسی بھی لیڈر کو اس معاملہ سے دور رکھا جائے، جس کی وجہ سے کانگریس کی جنرل سکریٹری اور ان کے قافلہ کو روکا گیا ہے۔ قبل ازیں، پرینکا گاندھی نے اس معاملہ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس کی حراست میں کسی کو مارنا کہاں کا انصاف ہے؟ آگرہ پولیس کی تحویل میں ارون والمیکی کی موت کا واقعہ قابل مذمت ہے۔ بھگوان والمیکی جینتی کے روز یوپی حکومت نے ان کے پیغامات کے خلاف کارروائی کی ہے۔ پولیس اہلکاروں کے خلاف اعلیٰ سطحی تحقیقات اور کارروائی کی جائے اور متاثرہ خاندان کو معاوضہ دیا جائے۔‘‘

خیال رہے کہ آگرہ کے جگدیش پورہ پولیس اسٹیشن کے مال خانہ سے 25 لاکھ روپے کی چوری کے الزام میں وہاں صفائی ملازم کے طور پر کام کرنے والے ارون کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی تھی۔ جس کی بعد میں موت واقع ہو گئی۔ اہل خانہ نے پولیس حراست میں موت کا الزام عائد کیا۔ اس معاملہ میں ایس ایس پی نے 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے رپورٹ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔


غورطلب ہے کہ یہ اس مہینے میں دوسرا موقع ہے جب پولیس نے کانگریس لیڈران کو حراست میں لیا۔ اس سے قبل لکھیم پور کھیری میں متاثرہ کسان کنبوں سے ملنے جاتے وقت بھی پولیس نے کانگریس کی جنرل سکریٹری سمیت تمام لیڈران کو حراست میں لے لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔