وہاٹس ایپ نے مودی حکومت کو مئی 2019 میں ہی ’جاسوسی‘ کی خبر دے دی تھی!

مرکزی حکومت نے وہاٹس ایپ سے سوال کیا تھا کہ جاسوسی کی خبر اسے پہلے کیوں نہیں دی گئی۔ اس کے جواب میں وہاٹس ایپ نے لکھا ہے کہ مئی 2019 میں ہی اس کی خبر حکومت کو دی جا چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اسرائیلی سرویلانس این ایس او گروپ کے ذریعہ وہاٹس ایپ کا استعمال کر ہندوستانی صحافیوں و انسانی حقوق کارکنان کے فون کی نگرانی کرنے کا معاملہ گرماتا جا رہا ہے۔ وہاٹس ایپ کے ذریعہ این ایس او گروپ پر یہ الزام عائد کیے جانے کے بعد کہ ایجنسی نے پوری دنیا سے کچھ فون کو ہیک کر کے جاسوسی کی ہے جس میں ہندوستانی فون بھی شامل ہیں، ہندوستان کی کئی معروف و معزز ہستیوں نے اظہارِ فکر کیا۔ معاملہ بڑھتا دیکھ کر ٹیلی مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت وہاٹس ایپ پر شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کو لے کر فکرمند ہیں اور اس معاملے میں وہاٹس ایپ سے جواب بھی طلب کیا ہے۔


تازہ ترین خبروں کے مطابق وہاٹس ایپ نے اپنا جواب روی شنکر پرساد کو بھیجا ہے جس میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ اس نے مودی حکومت کو اس کی خبر مئی 2019 میں ہی دے دی تھی۔ دراصل مرکزی حکومت نے وہاٹس ایپ سے سوال کیا تھا کہ اس نے جاسوسی کے بارے میں پہلے کیوں نہیں بتایا۔ اس کے جواب میں وہاٹس ایپ نے کہا کہ اس نے سال 2019 مئی ماہ میں ہی حکومت کو اس کے بارے میں جانکاری دے دی تھی۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ جب وہاٹس ایپ کے جواب پر مودی حکومت کٹہرے میں کھڑی ہو گئی تو حکومت نے کہا کہ مئی میں اسے جو وہاٹس ایپ جانکاری ملی تھی اس کی زبان بہت مشکل اور ٹیکنیکل تھی۔ یقیناً مودی حکومت کا یہ جواب تشفی بخش نہیں ہے کیونکہ مشکل اور ٹیکنیکل زبان ہونے پر اسے سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی، یا پھر وہاٹس ایپ سے اس کی تفصیل کیوں نہیں طلب کی گئی۔


واضح رہے کہ پیگاسس نام کا یہ جاسوسی آلہ صرف وہاٹس ایپ میں تانک جھانک ہی نہیں کرتا بلکہ پورے فون کی معلومات جمع کر لیتا ہے۔ دعوی کیا گیا ہے کہ یہ وہاٹس ایپ کے علاوہ مائیکروفون ریکارڈنگ، ای میل، ایس ایم ایس،کیمرہ، سیل ڈاٹا، ٹیلی گرام، لوکیشن،فائل ہسٹری، فائلس،انسٹینٹ میسیجنگ، کیلنڈر رپورٹ،سوشل نیٹورکنگ وغیرہ تک رسائی حاصل کر لیتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سافٹ ویئر کو بیحدشاطر طریقہ سے یوزرس کے فون میں ایس ایم ایس کے ذریعہ بھیجا جا تا ہے۔ اس ایس ایم ایس کوایسے تیار کیا جاتا ہے کہ آپ اس کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔اس کے بعد وہ آپ کے وہاٹس ایپ کے ذریعہ آپ کے فون کی پوری معلومات جمع کر کے اسرائیل میں بیٹھے ہیکرس کو بھیجنا شروع کر دیتا ہے۔


ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق ہندوستان کے 19 انسانی حقوق کے کارکنان کی جاسوسی کی جا چکی ہے۔اس میں بھیما کورےگاؤں کے وکیل نہال سنگھ راٹھوڑ،بیلا بھاٹیا، جگدل پور لیگل ایڈ گروپ کی شالنی گیرا، دلت ایکٹیوسٹ ڈگری پرساد چوہان، دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر سروج گری، صحافی سدھانت سبل،راجیو شرما،آنند تیل تمبڑے،شوبھارنشوچودھری اور آشیش گپتا وغیرہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔