منکی پوکس سے بچنے کے لیے کیا کیا کرنا ضروری ہے؟

اقوام متحدہ کے مطابق ابتدائی طور پر کئی بندروں میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ منکی پوکس کا پہلا کیس 1970 میں کانگو میں پایا گیا تھا۔

منکی پوکس، تصویر آئی اے این ایس
منکی پوکس، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

پوری دنیا میں منکی پوکس کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اب تک ہندوستان میں منکی پوکس کی تعداد کل بڑھ کر 8 ہو گئی ہے اور ایک مریض کی موت بھی ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں کو منکی پوکس سے متعلق رہنما خطوط پہلے ہی جاری کر دیے ہیں۔ مرکزی حکومت نے اس بیماری کی نگرانی اور انفیکشن کو روکنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہے۔

نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ دہلی حکومت نے تین اسپتالوں کو منکی پوکس کے حوالے سے آئسولیشن وارڈ بنانے کو کہا ہے۔ اب منکی پوکس کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزارت صحت نے ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے اور گائیڈ لائن میں بتایا گیا ہےکہ منکی پوکس سے بچنے کے لیے کیا کیا کرنا چاہئے۔


کیا کیا کرنا ضروری ہے؟

  • وزارت نے متاثرہ مریضوں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔

  • اگر آپ کسی متاثرہ شخص کے آس پاس ہیں تو ماسک پہنیں اور دستانے استعمال کریں۔

  • اپنے ہاتھ صابن یا سینیٹائزر سے دھوتے رہیں۔

  • منکی پوکس سے متاثرہ مریض کے ساتھ ہمبستری نہ کریں۔

  • اپنا تولیہ کسی ایسے شخص کے ساتھ استعمال نہ کریں جو منکی پوکس کے مریض کے رابطے میں آیا ہو۔

  • اپنے کپڑے کسی متاثرہ شخص کے کپڑوں کے ساتھ نہ دھویں۔

  • اگر آپ میں علامات ہیں تو کسی عوامی تقریب یا میٹنگ میں نہ جائیں۔ غلط معلومات کی بنیاد پر لوگوں کو خوفزدہ نہ کریں۔

  • اپنا پیالہ اور کھانا منکی پوکس کے مریض کے ساتھ نہ بانٹیں۔

مانکی پوکس کیا ہے؟

اقوام متحدہ کے مطابق ابتدائی طور پر کئی بندروں میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ 1958 میں اس کا نام مانکی پوکس تھا۔ مانکی پوکس کا پہلا کیس کانگو میں 1970 میں نو ماہ کی بچی میں پایا گیا تھا۔ مانکی پوکس کے زیادہ تر کیس وسطی اور مغربی افریقہ کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں کا سفر کرنے والے کو بھی مانکی پوکس ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات بخار، شدید سر درد، پٹھوں میں درد اور کمر میں درد ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے 75 ممالک میں مجموعی طور پر 22 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔