مغربی بنگال: پنچایت انتخابات میں ٹی ایم سی کی زبردست جیت، بی جے پی دوسرے مقام پر

پیر کو بھی دوبارہ پولنگ کے دوران کئی بوتھوں پر ایک بار پھر تشدد ہوا۔ ہفتہ سے اب تک انتخابات سے متعلق تشدد میں تقریباً 40 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>جیت کا جشن مناتے ٹی ایم سی کارکن / یو این آئی</p></div>

جیت کا جشن مناتے ٹی ایم سی کارکن / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مغربی بنگال میں ہوئے پنچایت انتخابات میں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے یکطرفہ جیت حاصل کی ہے۔ اس الیکشن میں ٹی ایم سی نے 3317 سیٹوں میں سے کل 2552 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ ٹی ایم سی نے 232 پنچایت سمیتی اور 20 میں سے 12 ضلع پریشد سیٹوں پر بھی کامیابی حاصل کر لی۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) دوسرے نمبر پر رہی۔ بی جے پی نے کل 212 گرام پنچایتوں اور سات پنچایت سمیتیوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم ضلع پریشد میں بی جے پی کا کھاتہ نہیں کھل سکا۔ کئی سیٹوں پر انتخابی نتائج کا ابھی انتظار ہے۔

سی ایم ممتا بنرجی نے پنچایت انتخابات میں اپنی شاندار کارکردگی کے حوالے سے فیس بک پر ایک پوسٹ تحریر کی۔ انہوں نے لکھا ’’پنچایت انتخابات میں ٹی ایم سی کی آواز مضبوط رہی۔ ہم اس جیت پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس انتخابی نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ ریاست کے لوگوں کے دلوں میں صرف ٹی ایم سی ہی رہتی ہے۔‘‘


ؔقبل ازیں، پنچایت انتخابات کے ووٹوں کی گنتی منگل کی صبح شروع ہوئی۔ ان انتخابات میں 74000 سے زیادہ نشستیں داؤ پر لگی ہوئی تھیں۔ ان سیٹوں میں 63229 گرام پنچایت سیٹیں، 9730 پنچایت سمیتی سیٹیں اور 928 ضلع پریشد سیٹیں شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے اس الیکشن کو ترنمول سپریمو اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی مقبولیت کے امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ اس الیکشن کے دوران کئی جگہوں سے تشدد کی خبریں بھی آ رہی تھیں۔ جس کے بعد اس تشدد کو لے کر ٹی ایم سی اور بی جے پی کے درمیان الزام برائے الزامات کا دور شروع ہوا۔


پیر کو بھی دوبارہ پولنگ کے دوران کئی بوتھوں پر ایک بار پھر تشدد ہوا۔ ہفتہ سے اب تک انتخابات سے متعلق تشدد میں تقریباً 40 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انتخابی دھاندلیوں، بوتھوں پر قبضہ کرنے اور پولنگ کے دوران انتخابی بے ضابطگیوں اور ووٹروں کو دبانے کی متعدد رپورٹوں کے درمیان 696 بوتھس پر دوبارہ پولنگ ہوئی۔

دوسری جانب اس انتخابی نتیجے کے بارے میں ریاستی کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ یہاں الیکشن کو پہلے ہی ایک مذاق بنایا گیا ہے، جمہوریت کا مذاق اڑانے کا بھیانک رقص سب نے دیکھا ہے۔ اس پر ہر کوئی خوفزدہ تھا۔ ہمارے اندیشے کے مطابق تشدد کے دوران حکمران جماعت اور پولیس کے درمیان گٹھ جوڑ صاف نظر آرہا تھا۔ اس الیکشن میں غیر معمولی پیمانے پر تشدد ہوا ہے جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ انتخابی نتائج کے بعد بھی تشدد پھیلنے کا خدشہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔