بنگال: ٹی ایم سی کبھی گنگا جل چھڑک کر، کبھی سر منڈوا کر، کبھی سینیٹائزر سے کر رہی بی جے پی والوں کا ’شُدھی کرن‘

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے قبل کئی ٹی ایم سی کارکنان پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے، لیکن اب وہ اپنی غلطی پر شرمندہ ہوتے ہوئے گھر واپسی کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ جنم ٹی وی 
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ جنم ٹی وی
user

تنویر

مغربی بنگال میں بی جے پی لیڈران و کارکنان کا پارٹی چھوڑ کر ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) میں شامل ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں بی جے پی کارکنان ٹی ایم سی میں شامل ہو چکے ہیں اور ان میں بیشتر لوگ وہ ہیں جو اسمبلی انتخابات سے قبل ٹی ایم سی چھوڑ کر بی جے پی میں چلے گئے تھے۔ اب جب ان کی گھر واپسی ہو رہی ہے تو ٹی ایم سی پہلے ان کا ’شُدھی کرن‘ (صفائی) کر رہی ہے اور پھر پارٹی میں انھیں شامل کیا جا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ’شُدھی کرن‘ کے لیے ٹی ایم سی عجیب و غریب طریقے اپنا رہی ہے۔

دراصل بنگال کے مختلف علاقوں میں بی جے پی کارکنان پارٹی سے ناراض ہو کر ٹی ایم سی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ کچھ علاقوں میں ان لوگوں پر پہلے گنگا جَل کا چھڑکاؤ کر کے ٹی ایم سی میں شامل کیا گیا، تو کچھ علاقوں میں بی جے پی کارکنان کو اپنانے سے پہلے ان کا سر منڈوائے جانے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ تازہ معاملہ جمعرات کا ہے جب بی جے پی کے تقریباً 150 کارکنان کو ٹی ایم سی میں شامل کیا گیا، لیکن اس سے پہلے ان پر سینیٹائزر کا چھڑکاؤ کیا گیا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ سینیٹائزر کا چھڑکاؤ کسی وائرس یا بیماری سے پاک ہونے کے لیے کیا جاتا ہے، اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا بھی تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے بی جے پی خود ایک بیماری ہے۔


بہر حال، میڈیا ذرائع کے مطابق ٹی ایم سی کے ڈویژن سطح کے رکن دُلال رائے نے بتایا کہ علام بازار میں 24 جون کو ایک اسٹیج تیار کیا گیا تھا جہاں بھگوا پارٹی کے کارکنان پر سینیٹائزر کا چھڑکاؤ کیا گیا، پھر اس کے بعد مقامی لیڈروں نے انھیں ترنمول کانگریس کا جھنڈا تھمایا۔ دُلال رائے کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی کے لیے جو کام رہے تھے وہ وائرس سے متاثر ہو گئے تھے۔ انھیں واپس لینے سے پہلے ہمیں یہ یقینی کرنا پڑا کہ وہ انفیکشن سے پاک ہو جائیں کیونکہ ہمارا ہدف وائرس سے چھٹکارا پانا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ دو تین دن پہلے ہی ہگلی ضلع میں تقریباً 200 بی جے پی کارکنان نے ترنمول کانگریس کا دامن تھاما تھا۔ یہ سبھی اسمبلی انتخابات سے قبل ترنمول کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے، اور جب انھوں نے ایک بار پھر ترنمول میں واپسی کا ارادہ کیا تو پہلے سر منڈوانا پڑا۔ ترنمول لیڈروں کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے بھگوا پارٹی (بی جے پی) میں جا کر بڑا گناہ کیا تھا، جس کی معافی کے لیے سر منڈوانا ضروری تھا۔ اس سے قبل 19 جون کو بیربھوم میں کم و بیش 350 بی جے پی کارکنان نے ٹی ایم سی دفتر کے باہر دھرنا و مظاہرہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بی جے پی چھوڑ کر ٹی ایم سی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ان کی ضد کو دیکھ کر ٹی ایم سی لیڈروں نے انھیں پارٹی میں شامل تو کر لیا، لیکن اس سے قبل سبھی پر گنگا جَل کا چھڑکاؤ کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */