مغربی بنگال: ’یہ معاملہ بہت سنگین ہے‘، جیلوں میں خاتون قیدیوں کے حاملہ ہونے سے کلکتہ ہائی کورٹ حیران

ایک مفاد عامہ عرضی میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ اصلاح گھروں کے مرد ملازمین کو ایسے حصوں میں کام کرنے پر روک لگائی جائے جہاں خاتون قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔

جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں خاتون قیدیوں کے حاملہ ہونے کا حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس تعلق سے کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایک مفاد عامہ عرضی پر سماعت کی اور اسے ایک سنگین معاملہ بتایا۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش اس عرضی میں بتایا گیا ہے کہ جیلوں میں اپنی سزا کاٹنے کے دوران خاتون قیدی حاملہ ہو رہی ہیں۔

اس عرضی پر سماعت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنامن اور جسٹس سپرتم بھٹاچاریہ کی بنچ نے کی۔ عرضی میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ اصلاح گھروں کے مرد ملازمین کو ایسے حصوں میں کام کرنے پر روک لگائی جائے جہاں خاتون قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ یہ عرضی ایک ’نیائے متر‘ کے ذریعہ داخل کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جیلوں میں اب تک کم از کم 196 بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ یہ معاملہ جیل کے اندر بند خواتین کی سیکورٹی سے جڑا ہوا ہے۔ اس لیے عرضی گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اصلاح گھروں کے مرد ملازمین کو ان حصوں میں داخل ہونے سے پوری طرح روکا جائے جہاں خاتون قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔


اس پورے معاملے پر چیف جسٹس شیوگنامن نے حیرانی ظاہر کی اور ایک حکم پاس کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری جانکاری میں لایا گیا یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ ہم ان سبھی معاملوں کو مجرمانہ امور کی سماعت کرنے والی بنچ کو منتقل کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔