مغربی بنگال: ملازمت جانے اور پولیس لاٹھی چارج کے خلاف اساتذہ کی بھوک ہڑتال شروع
مظاہرین میں سے ایک نے سالٹ لیک میں مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) دفتر کے باہر نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’ہم نے اساتذہ کے ساتھ بھوک ہڑتال شروع کی ہے اور جلد ہی آگے کا پروگرام طے کریں گے۔‘‘
سپریم کورٹ کی طرف سے مغربی بنگال میں ٹیچر بھرتی کے عمل کو ’خامی سے بھرا اور بدعنوانی پر مبنی‘ قرار دینے کے فیصلے کے بعد ملازمت سے محروم ہونے والے کچھ اساتذہ نے 10 اپریل کو اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) دفتر کے باہر بھوک ہڑتال شروع کر دی۔ مظاہرین میں شامل ہو کر بی جے پی رکن پارلیمنٹ ابھجیت گنگوپادھیائے نے مظاہرین کی حالت زار کے لیے ریاستی انتظامیہ اور اس کی شاخوں کو قصوروار ٹھہرایا۔
ملازمت سے محروم ہونے والے اساتذہ اور دیگر ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ 9 اپریل کو جنوبی کولکاتا کے قصبہ واقع ضلع انسپکٹر دفتر میں ان کے ساتھیوں کے خلاف ہوئی پولیس کارروائی کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ مظاہرین میں سے ایک نے سالٹ لیک میں مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) دفتر کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے اساتذہ کے ساتھ بھوک ہڑتال شروع کی ہے اور جلد ہی اس معاملے میں آگے کا پروگرام طے کریں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ مظاہرین اساتذہ بدھ کی شب سے ایس ایس سی دفتر کے ’آچاریہ سدن‘ بھون کے باہر دھرنا دے رہے ہیں۔ وہ ملازمت جانے اور اپنے ساتھیوں پر پولیس کارروائی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ قصبہ کے ڈی آئی دفتر کے باہر مظاہرہ کے دوران پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا، دھکا مکی ہوئی اور کچھ کو لات بھی ماری گئی۔ گنگوپادھیائے کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ بدھ کو قصبہ میں ہوئے مظاہرہ کو لے کر پولیس نے مظاہرین اساتذہ کے خلاف معاملہ درج کیا ہے، لیکن یہ کارروائی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’دوسروں کے غلط کاموں کے سبب اپنی ملازمت سے محروم رہنے والے بے قصور اساتذہ کے خلاف معاملے درج کیے گئے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔