ایس آئی آر: بنگال میں سیاسی جماعتوں کے 2 لاکھ سے زائد دعوے و اعتراضات، ترنمول کانگریس سرفہرست

مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے تحت ووٹر فہرست کی نظرثانی جاری ہے۔ سیاسی جماعتوں نے دو لاکھ سے زائد دعوے و اعتراضات داخل کیے، جن میں ترنمول کانگریس سب سے آگے رہی۔ سماعت کا عمل جاری ہے

الیکشن کمیشن، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

کولکاتا: مغربی بنگال میں خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے تحت ووٹر فہرست کی تیاری کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ چیف الیکشن آفیسر، مغربی بنگال کی جانب سے جاری روزانہ بلیٹن کے مطابق 17 دسمبر سے 30 دسمبر کے درمیان سیاسی جماعتوں کی طرف سے مجموعی طور پر دو لاکھ سے زیادہ دعوے اور اعتراضات درج کیے گئے ہیں۔ اس عمل میں ریاستی اور قومی سطح کی جماعتوں نے بلاک لیول ایجنٹس کے ذریعے اپنی شکایات اور مطالبات پیش کیے ہیں، جن کی جانچ انتخابی حکام کر رہے ہیں۔

ڈرافٹ ووٹر فہرست میں ریاست بھر کے سات کروڑ آٹھ لاکھ سولہ ہزار چھ سو تیس ووٹروں کے نام شامل کیے گئے تھے۔ بلیٹن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے ساٹھ ہزار ایک سو چھیاسی دعوے اور اعتراضات درج کرائے۔ ان میں سے صرف ایک درخواست نئے نام کے اندراج سے متعلق تھی، جبکہ کسی بھی نام کو حذف کرنے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔ اسی طرح آل انڈیا ترنمول کانگریس نے ستتر ہزار اکیانوے دعوے داخل کیے، جن میں تین نئے نام شامل کرنے کی درخواستیں تھیں اور کسی نام کو خارج کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔


کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) نے انچاس ہزار اناسی دعوے جمع کرائے، جن میں دو نئے نام شامل کرنے کی گزارش کی گئی۔ کانگریس کی جانب سے اٹھارہ ہزار سات سو تینتیس دعوے درج ہوئے، تاہم ان میں کسی واضح شمولیت یا اخراج کی درخواست شامل نہیں تھی۔ اس کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی، آل انڈیا فارورڈ بلاک اور دیگر چھوٹی جماعتوں کی طرف سے محدود تعداد میں دعوے داخل کیے گئے۔

مجموعی طور پر سیاسی جماعتوں نے آٹھ نئے نام شامل کرنے کی درخواست کی، جبکہ کسی بھی نام کو حذف کرنے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔ بلیٹن میں واضح کیا گیا ہے کہ بلاک لیول ایجنٹس کی جانب سے موصول ہونے والی عمومی شکایات اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوتیں جب تک وہ مقررہ فارم، یعنی فارم چھ یا فارم سات، کے تحت جمع نہ کرائی جائیں۔

عام ووٹروں کی جانب سے بھی بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ فارم چھ کے ذریعے ایک لاکھ چونسٹھ ہزار سے زائد درخواستیں نئے نام شامل کرنے کے لیے دی گئیں، جبکہ فارم سات کے ذریعے پینتیس ہزار سے زیادہ درخواستیں نام خارج کرنے کے لیے موصول ہوئیں۔ ڈرافٹ فہرست کی اشاعت سے قبل بھی لاکھوں درخواستیں جمع کی جا چکی تھیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق دعوے اور اعتراضات کا یہ مرحلہ پندرہ جنوری دو ہزار چھبیس تک جاری رہے گا۔ ستائیس دسمبر سے سماعت کا عمل شروع ہو چکا ہے، جس کے تحت تقریباً اکتیس سے بتیس لاکھ ایسے ووٹروں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں جن کے نام دو ہزار دو کی پرانی فہرست سے منسلک نہیں ہو سکے تھے۔ ریاست بھر میں تین ہزار دو سو سے زیادہ مراکز پر سماعت جاری ہے، جہاں بڑی تعداد میں شہری اپنی شکایات کے اندراج کے لیے قطاروں میں کھڑے نظر آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔