مغربی بنگال پنچایت انتخابات: سپریم کورٹ نے مرکزی فورسز کی تعیناتی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو رکھا برقرار

ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ تشدد کے ماحول میں انتخابات نہیں ہو سکتے۔ انتخابات منصفانہ اور آزادانہ ہونے چاہئیں

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مغربی بنگال پنچایت انتخابات میں ممکنہ تشدد کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے 48 گھنٹے کے اندر ہر ضلع میں مرکزی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔

بنگال حکومت کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 13 جون کو ریاستی الیکشن کمیشن ریاستی حکومت کے ساتھ سیکورٹی کے حوالے سے جائزہ لے رہا تھا لیکن 15 جون کو ہائی کورٹ نے 48 گھنٹوں کے اندر نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا حکم دیا۔ جب عدالت نے موجودہ زمینی صورتحال کے بارے میں پوچھا تو ریاستی حکومت کے وکیل نے کہا کہ انتخابات 8 جولائی کو ہونے ہیں۔ آج (20 جون) کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ ہے، 189 حساس بوتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم انتخابات کے دوران سکیورٹی فراہم کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔’


سپریم کورٹ نے اپنے تبصرہ میں کہا، ہائی کورٹ نے یہ حکم اس لیے دیا کیونکہ 2013 اور 2018 کے انتخابات میں تشدد کی پرانی تاریخ ہے۔ تشدد کے ماحول میں انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔ انتخابات منصفانہ اور آزادانہ ہونے چاہئیں۔ اگر لوگوں کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی بھی آزادی نہیں، ان کا قتل کیا جا رہا ہے، تو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

عدالت نے کہا کہ آپ کی آپ کی معلومات کے مطابق آپ کے پاس پولیس فورس کی کمی ہے اور آپ دوسری ریاستوں سے پولیس فورس لانے کی بات کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے ہائی کورٹ نے دوسری ریاستوں سے پولیس بلانے کے بجائے مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کو کہا ہوگا۔ اس پر مغربی بنگال حکومت کے وکیل نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، ہم نے پولیس فورس کا انتظام کر دیا ہے۔


عرضی گزار سویندو ادھیکاری کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت اس تصور کے تحت چل رہی ہے کہ مرکزی سکیورٹی فورس ایک 'جارحانہ قوت' ہے، تو اس ذہنیت سے کچھ نہیں ہو سکتا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ریاستی الیکشن کمیشن یہاں درخواست گزار کیوں ہے۔ سالوے نے کہا کہ ریاستی حکومت منصفانہ انتخابات نہیں چاہتی، اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وہ رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔