مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے خلاف احتجاج جاری، ممتا بنرجی 25 نومبر کو بنگاؤں میں کریں گی مارچ کی قیادت

مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے خلاف سیاسی تنازع بڑھ گیا ہے۔ ممتا بنرجی 25 نومبر کو بنگاؤں میں ریلی اور مارچ کی قیادت کریں گی جبکہ بی جے پی اس عمل کو شفاف قرار دے رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے عمل پر سیاسی تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور حکمراں ترنمول کانگریس اس کے خلاف اپنے احتجاجی پروگراموں میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی 25 نومبر کو شمالی چوبیس پرگنہ کے سرحدی علاقے بنگاؤں میں ایک بڑی ایس آئی آر احتجاجی ریلی سے خطاب کریں گی، جس میں پارٹی کے سرکردہ رہنما، مقامی منتخب نمائندے اور بڑی تعداد میں کارکنان شریک ہونے کی توقع ہے۔

ریلی کے بعد وزیر اعلیٰ ایک احتجاجی مارچ کی بھی قیادت کریں گی، جس کے ذریعے ترنمول کانگریس ایس آئی آر کے نفاذ کے خلاف اپنی سیاسی مزاحمت کا مظاہرہ کرے گی۔ یہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایس آئی آر کے خلاف دوسری براہ راست عوامی مہم ہوگی، جبکہ پہلی ریلی 4 نومبر کو کولکاتا میں منعقد ہوئی تھی، جس میں پارٹی نے انتخابی فہرست کی نظرثانی کے عمل پر شدید اعتراضات اٹھائے تھے۔

ترنمول کانگریس کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگاؤں اور اس کے اطراف کے علاقوں کو اس لئے ریلی کا مرکز منتخب کیا گیا کیونکہ یہاں متوا برادری کی قابل ذکر آبادی رہتی ہے، جو سرحدی پس منظر اور شہریت سے متعلق حساس مباحث کا محور سمجھی جاتی ہے۔ پارٹی کے حلقوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ ایس آئی آر کے عمل کو بنیاد بنا کر متوا برادری کے متعدد اہل ووٹروں کے نام انتخابی فہرست سے حذف کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔


متوا برادری پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والی وہ ہندو آبادی ہے جو پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے پناہ گزین کے طور پر منتقل ہو کر مغربی بنگال کے مختلف سرحدی اضلاع میں مقیم ہوئی۔ ان کی بڑی تعداد ندیا اور شمالی چوبیس پرگنہ میں آباد ہے اور ریاستی سیاست میں ان کا اثر و رسوخ انتخابی لحاظ سے اہم تصور کیا جاتا ہے۔

اس کے برعکس ریاستی بی جے پی قیادت کا مؤقف ہے کہ ایس آئی آر کا مقصد صرف انہی افراد کی نشاندہی کرنا ہے جو مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش یا دیگر علاقوں سے آ کر ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کرا چکے ہیں۔ بی جے پی نے متوا ووٹروں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ شہری حیثیت کے حامل کسی بھی فرد کو تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں اور نظرثانی کا عمل شفافیت کے تقاضوں کے مطابق انجام دیا جائے گا۔

جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کو ایک تحریری مکتوب ارسال کرتے ہوئے نظرثانی کے عمل کو فی الفور روکنے کا مطالبہ کیا۔ اپنے خط میں انہوں نے الزام لگایا کہ یہ عمل ریاستی افسران اور عام شہریوں پر غیر منصوبہ بند، افراتفری پر مبنی اور خطرناک انداز میں تھوپا جا رہا ہے، جس سے سماجی بے چینی اور بداعتمادی پیدا ہو رہی ہے۔

اسی روز ریاستی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شوبھندو ادھیکاری نے سی ای سی کو ایک جوابی خط بھیجا جس میں انہوں نے وزیر اعلیٰ کے مؤقف کو سیاسی محرکات پر مبنی اور حقائق کے منافی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا اعتراض دراصل ووٹر فہرست کو شفاف بنانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی ایک مایوس کن سیاسی کوشش ہے، جس کا مقصد انتخابی اصلاحات کو متاثر کرنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔