مغربی بنگال میں ڈاکٹروں اور حکومت کے درمیان تعطل جاری

سرکاری اسپتالوں میں اپنے ساتھیوں پر حملوں کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال کے چوتھے دن ہفتہ کو بھی اسپتالوں کے اوپی ڈی کا کام کاج بند رہا۔ ہڑتال کر رہے ڈاکٹر مسلسل مزید سیکورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال کے سرکاری اسپتالوں میں اپنے ساتھیوں پر حملوں کے خلاف ڈاکٹروں کی ہڑتال کے چوتھے دن ہفتہ کو بھی اسپتالوں کے اوپی ڈی کا کام کاج بند رہا۔ ہڑتال کر رہے ڈاکٹر مسلسل مزید سیکورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مسئلہ کا حل نکالنے کے لئے پانچ سینئر ڈاکٹروں نے جمعہ کی شام وزیر اعلی ممتا بنرجی سے ملاقات کی تھی۔

میٹنگ کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ ممتا بنرجی نے معاملہ پر بات چیت کے لئے جونیئر ڈاکٹروں کو ہفتہ کی شام پانچ بجے ریاستی سکرٹریٹ ’نابنّا‘ بلایاہے۔ہڑتال کرنے والے جونیئر ڈاکٹروں نے اگرچہ اس دعوت کو مسترد کر دیا جس سے ڈاکٹروں اور ریاستی حکومت کے درمیان جاری تعطل کے جلد ختم ہونے کی امیدوں کو جھٹکا لگا ہے۔


جونیئر ڈاکٹروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے کی شام پانچ بجے ریاستی سکرٹریٹ میں وزیر اعلی سے ملاقات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’ممتا بنرجی ریاست کی سرپرست ہیں اور انہیں یہاں آنا چاہئے۔ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں اور ہم حل نکالنے کے لئے بھی تیار ہیں‘‘۔

کولکتہ میں ڈاکٹروں نے ریاست میں ہڑتال ختم کرنے کے لئے ممتا بنرجی سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ میں چھ شرائط بھی رکھی ہیں۔ جونیئر ڈاکٹروں کی مشترکہ پلیٹ فارم کے ترجمان ڈاکٹر ارندم دتہ نے کہا’’وزیر اعلی ممتا بنرجی نے جمعرات کو ایس ایس کے ایم اسپتال میں جس طرح سے ہمیں خطاب کیا اس کے لئے ہم ان سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے جو کہا، انہیں وہ نہیں کہنا چاہئے تھا‘‘۔


پیر کی شب این آر ایس میڈیکل کالج میں بھیڑ کی طرف سے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں پر حملہ کئے جانے کے بعد کولکتہ اور مغربی بنگال کے دیگر حصوں میں ڈكٹروں اور ممتا بنرجی اور ان کی حکومت کے درمیان تعطل جاری ہے۔ اسپتال میں پیر کو ایک مریض کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ کے حملہ میں ایک ڈاکٹر شدید زخمی ہو گیاتھا جس کے بعد یہ تنازعہ شروع ہوا۔

اب تک ریاست کے مختلف سرکاری اسپتالوں کے تقریباً 700 ڈاکٹروں کی تحریک سے جڑ گئے ہیں جس سے ہزاروں مریضوں کے بغیر علاج کے اوپی ڈی سے واپس لوٹنے کی رپورٹ ہے، جس کے بعد تعطل اور بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ دریں اثنا، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے تمام اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی سیکورٹی و تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے تین روزہ ملک گیر مظاہرہ کی شروعات کی ہے اور 17 جون کو ہڑتال کا اعلان بھی کیا ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے ہڑتال کو لے کر عارضی حکم دینے سے جمعہ کو انکار کر دیا اور ڈاکٹروں پر مبینہ حملوں پر بنگال حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات مانگی ہے. ہائی کورٹ نے حکومت کو 21 جون تک کا وقت دیا ہے۔دریں اثنا، ہفتہ کو دہلی میں ایمس کے ڈاکٹروں نے اپنی تحریک ختم کردی اور وزیر اعلی ممتا بنرجی کو تحریک ڈاکٹروں کا مطالبہ پوری کرنے کے لئے 48 گھنٹوں کا وقت دیا ہے۔


ایمس کے ر یزیڈنٹ ہ ڈاکٹر س ایسوسی ایشن (آرڈي اے) نے اپنے الٹی میٹم میں کہا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں کے اندر مغربی بنگال کے ڈاکٹروں کی مانگیں پوری نہیں کی گئیں تو وہ دہلی کے اسپتال میں غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر جانے کے لئے مجبور ہو جائیں گے۔
دہلی میں ایمس کے ڈاکٹر وں نے کہا ہے کہ وہ احتجاج کے طور پر سرخ رنگ کے دھبے والی پٹياں اور ہیلمٹ پہننا جاری رکھیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Jun 2019, 8:10 PM