او بی سی فہرست پر روک: مغربی بنگال حکومت نے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں کیا چیلنج

او بی سی کوٹے میں نئے ذیلی زمرے شامل کرنے کے فیصلے پر کلکتہ ہائی کورٹ کی روک کے خلاف مغربی بنگال حکومت سپریم کورٹ پہنچ گئی، اگلی سماعت 31 جولائی کو مقرر ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مغربی بنگال حکومت نے او بی سی فہرست میں تبدیلی کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے او بی سی کے لیے ذیلی زمروں کی ایک نئی فہرست تیار کی تھی، جس پر ہائی کورٹ نے حال ہی میں عبوری پابندی لگا دی تھی۔ اب حکومت نے اس فیصلے کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے اسے معطل کرنے کی اپیل کی ہے۔

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت نے 10 جون کو ریاستی اسمبلی میں او بی سی-اے اور او بی سی-بی کی ترمیم شدہ فہرست پیش کی تھی، جس میں کل 140 ذیلی زمرے شامل تھے۔ ان میں 76 نئی ذیلی زمروں کا اضافہ کیا گیا تھا، جن میں 80 مسلم اور 60 غیر مسلم برادریوں کو شامل کیا گیا۔ اس سے قبل کل ذیلی زمروں کی تعداد 113 تھی، جن میں سے 77 کا تعلق مسلم برادری سے بتایا گیا تھا۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے 17 جون کو ریاستی حکومت کے اس فیصلے پر عبوری روک لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس فہرست کی بنیاد پر فی الحال کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ 31 جولائی کو اگلی سماعت تک یہ عبوری پابندی مؤثر رہے گی۔ عدالت نے یہ فیصلہ ان درخواستوں کی سماعت کے دوران دیا جو حکومت کی جانب سے جاری نئی فہرست کے خلاف دائر کی گئی تھیں۔

جسٹس تپوبرت چکرورتی اور جسٹس راج شیکھر منتھا کی دو رکنی بنچ نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا کہ فہرست پر روک کے دوران حکومت نہ تو اس کی بنیاد پر کوئی سرکاری فیصلہ کرے گی، نہ ہی او بی سی سرٹیفکیٹ کے لیے آن لائن درخواست کا سلسلہ جاری رکھا جا سکے گا۔ عدالت نے حکومت کی گزشتہ 113 ذیلی زمروں پر مبنی فہرست کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا اور اس سے متعلق تمام سرکاری احکامات اور آن لائن درخواست کے پورٹل کو بھی معطل کر دیا تھا۔


اب حکومت نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ہائی کورٹ کا عبوری فیصلہ معطل کیا جائے تاکہ نئی فہرست کے اطلاق کا راستہ ہموار ہو سکے۔ عدالت عظمیٰ میں اس معاملے پر سماعت کی تاریخ طے ہونا باقی ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں اگلی سماعت 31 جولائی کو متوقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔