مغربی بنگال: سی اے اے نفاذ میں تاخیر پر بی جے پی لیڈران مودی حکومت سے ناراض، تحریک چلانے کی دھمکی

ناراض رہنماؤں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے پی ایم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور دیگر رہنماؤں نے بنگال میں شہریت قانون کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد بی جے پی کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اب پارٹی سے ناراض متوا سماج کے سینئر لیڈر اپنی ہی مرکزی حکومت کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ تقسیم کے وقت بنگلہ دیش سے ہندوستان میں آکر آباد ہونے والے ’’متواسماج‘‘ کو مستقل شہریت فراہم کرنے کے لیے شہریت قانون (CAA) کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے پوری ریاست میں احتجاج کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اس تحریک کی قیادت بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر مملکت شانتنو ٹھاکر اور سبرتو ٹھاکر کریں گے۔ اس میں ممبر اسمبلی اشوک کیرتنیا اور مکوت منی ادھیکاری بھی شرکت کریں گے۔

ناراض رہنماؤں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور دیگر رہنماؤں نے بنگال میں شہریت قانون کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انتخابی منشور میں بھی اس کا ذکر تھا لیکن الیکشن ہارنے کے بعد اس پر کہیں بھی کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے متوا سماج میں ناراضگی بڑھ رہی ہے اور عوام کے نمائندوں کے لیے ان لوگوں کے سامنے کھڑا ہونا مشکل ہو رہا ہے۔


گزشتہ اتوار ہی شانتنو ٹھاکر نے ناراض لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ جس میں ریاستی بی جے پی کے نائب صدر جے پرکاش مجمدار، سابق جنرل سکریٹری سیانتن باسو، رتیش تیواری اور کئی دوسرے لیڈر شامل تھے۔ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ کمیونٹی کے لوگ خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں مستقل شہریت دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوا ہے۔

آل انڈیا متوا فیڈریشن کے نمائندے جلد ہی اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کریں گے اور سی اے اے کو فوری طور پر نافذ کرنے کا مطالبہ کریں گے، بھارتیہ جنتا پارٹی نے کمیونٹی کو خوش کرنے کے لیے لوک سبھا انتخابات سے قبل مستقل شہریت دینے کا وعدہ کیا تھا، جس نے ریاست کے کم از کم 35 اسمبلی حلقوں کے انتخابی نتائج کو متاثر کیا ہے، لیکن اب اس پر کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔