اے ایم یو میں مندر تعمیر کے مطالبہ نے پھر پکڑا زور، بی جے پی یوتھ وِنگ نے چھوڑا شوشہ

بی جے پی یوتھ وِنگ کے ضلع صدر مکیش سنگھ کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر نے 24 فروری تک مندر تعمیر کے لیے جگہ نہیں دی تو ہزاروں پارٹی کارکنان ساتھ مل کر یونیورسٹی کیمپس میں ’مورتی استھاپنا‘ کریں گے۔

Getty images
Getty images
user

قومی آوازبیورو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک بار پھر فرقہ واریت کی زہر پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بی جے پی یوتھ وِنگ کے ذریعہ یونیورسٹی احاطہ میں مندر تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وائس چانسلر کو خط لکھ کر پندرہ دنوں کا وقت بھی دیا گیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق بی جے پی یوتھ وِنگ کے ضلع صدر مکیش سنگھ لودھی نے اس تعلق سے وائس چانسلر کو خط کا جواب دینے کے لیے 15 دنوں کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر معینہ وقت تک جواب نہیں ملا تو وہ ہزاروں کارکنان کے ساتھ مل کر کیمپس میں ’مورتی استھاپنا‘ کریں گے۔

بی جے پی یوتھ لیڈر مکیش سنگھ کا کہنا ہے کہ انھوں نے یونیورسٹی کیمپس میں مندر کے لیے جگہ کا مطالبہ کیا ہے اور یہ مطالبہ کافی پرانا ہے جس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اگر 24 فروری تک وائس چانسلر نے ہمیں زمین نہیں دی تو ہمیں کیمپس میں جہاں بھی جگہ ملے گی ہم وہاں مورتی بٹھا دیں گے تاکہ ہمیں پوجا کرنے میں آسانی ہو۔‘‘ مکیش سنگھ کا کہنا ہے کہ چونکہ یونیورسٹی کیمپس میں کہیں بھی کوئی مندر نہیں ہے جس کی وجہ سے یہاں پڑھنے والے ہندو طلبا کو پوجا کرنے میں دقت ہوتی ہے۔ اسٹوڈنٹ پوجا کرنا چاہتے ہیں اس لیے یہاں مندر بننا ضروری ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ترجمان سیفی قدوائی سے جب ایک ہندی نیوز پورٹل نے اس معاملے پر رد عمل جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے کہا کہ ’’میری جانکاری میں بی جے پی یوتھ وِنگ کی جانب سے کوئی آفیشیل خط نہیں ملا ہے۔‘‘ کیمپس میں مندر تعمیر کرائے جانے کے مطالبہ سے متعلق سوال کیے جانے پر وہ کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی یوتھ وِنگ لیڈروں کا مطالبہ سیاسی ہے۔ اے ایم یو ایک تعلیمی ادارہ ہے اور یہاں اس طرح کی سیاست کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

اے ایم یو طلبا یونین کے سابق صدر فیض الحسن نے مکیش سنگھ لودھی کے مطالبہ کو بے بنیاد قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے 2015 میں حکم دیا تھا کہ مندر ہو یا مسجد، کوئی بھی مذہبی تعمیر تعلیمی اداروں میں نہیں ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی کسی تعلیمی ادارہ میں تعمیر شدہ مندر یا مسجد کو توڑنے سے بھی عدالت نے منع کیا ہے۔ اس لیے اے ایم یو کیمپس میں مندر تعمیر کی بات کی ہی نہیں جا سکتی۔‘‘ فیض الحسن نے بی جے پی یوتھ وِنگ کے مطالبہ کو ملک میں فرقہ واریت پر مبنی سیاست کو فروغ دینے کی کوشش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ پہلے ایودھیا کے رام مندر ایشو کو سلجھائیں اور بعد میں اے ایم یو کیمپس میں مندر تعمیر کی بات کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔