’’جو ہمیں پاکستان بھیجنے کی بات کہتے ہیں، ان کے خلاف ہمیں ’بھارت چھوڑو‘ نعرہ لگانا چاہیے‘‘

تقریب میں مقررین نے کہا کہ آزادی کی لڑائی میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور آج خواتین کی آزادی کے بغیر آزادی کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان کے مشہور و معروف دانشوروں نے ملک میں جمہوریت کو بچانے کے لیے ایک بار پھر ’بھارت چھوڑو‘ تحریک شروع کرنے کی لوگوں سے اپیل کی ہے۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ جو لوگ بات بات میں ہمیں پاکستان بھیجنے کی بات کہتے ہیں، ان کے خلاف ہمیں ’بھارت چھوڑو‘ کا نعرہ لگانا چاہیے۔ یہ اپیل شیوپوجن سہائے کی یاد میں ملک کی راجدھانی دہلی میں منعقد ایک تقریب کی گئی۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہندی کے مشہور ادیب اشوک واجپئی اور مشہور و معروف مورخ مردولا مکھرجی، انٹرنیشنل بکر پرائز سے سرفراز مصنفہ گیتانجلی شری اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ مردولا گرگ نے بھی لوگوں سے ’بھارت چھوڑو‘ کا نعرہ دینے کی گزارش کی۔ تقریب میں رامیشوری نہرو کے ذریعہ 1909 میں شروع کیے گئے رسالہ ’استری دَرپن‘ کے نئے شمارہ کا اجرا بھی کیا گیا۔ اس رسالہ کے مدیر سینئر صحافی کوی اروند کمار اور اگنو میں پروفیسر سویتا سنگھ ہیں۔


اس تقریب کا انعقاد دہلی واقع انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں کیا گیا۔ رضا فاؤنڈیشن اور ’استری دَرپن‘ کے ذریعہ منعقد اس تقریب میں کئی مشہور و معروف چہروں نے شرکت کی۔ تقریب میں مقررین نے یہ بھی کہا کہ آزادی کی لڑائی میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور آج خواتین کی آزادی کے بغیر آزادی کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

اس موقع پر اشوک واجپئی نے کہا کہ آج ہندوستانی جمہوریت ہی نہیں بلکہ پوری تہذیب ہی خطرے میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پانچ ہزار سال پرانی ہماری تہذیب اور ثقافت نے کچھ اقدار تیار کیے تھے لیکن آج سب منہدم ہوتے جا رہے ہیں۔ انھوں نے اس بحران کے لیے ہندی بیلٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا جہاں قتل سے لے کر عصمت دری اور جرائم کے واقعات سب سے زیادہ ہیں۔


گیتانجلی شری نے سماج میں مذہبی جذبات کے مجروح ہونے کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں آئے دن خواتین کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ ان کا اشارہ گزشتہ دنوں آگرہ میں ان کے ساتھ پیش آئے واقعہ کی طرف تھا جب ان کی کتاب ’ریت سمادھی‘ سے مذہبی جذبات کے مجروح ہونے کا الزام لگا کر ان کا پروگرام رد کر دیا گیا تھا۔

مشہور و معروف ادیب مردولا گرگ نے کہا کہ اس بحران کے لیے ہم بھی تھوڑا بہت ذمہ دار ہیں، کیونکہ تاناشاہ کو ہم نے منتخب کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر تاناشاہ تاریخ میں گزشتہ تاناشاہوں کے خاتمہ سے کچھ نہیں سیکھتا۔ مردولا مکھرجی نے اس موقع پر آزادی کی لڑائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت چھوڑو‘ تحریک میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔