ہم سب کو متحد ہو کر بی جے پی کے 'آئین کی تبدیلی کے مشن' کو مسترد کرنا ہوگا: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کا اصل منشور 'آئین بدلو پتر' ہے، جسے لے کر بی جے پی لیڈر ہر گلی، ہر ریاست میں گھوم رہے ہیں اور اپنی تقریروں میں بھی یہی کہہ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

تصویر بشکریہ ایکس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کی سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ’سنکلپ پتر‘ کے نام سے جاری انتخابی منشور پر تنقید کرتے ہوئے اسے محض ایک دکھاوا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا اصل منشور 'آئین بدلو پتر' ہے۔ گلی گلی اور ایک ریاست سے دوسری ریاست، بی جے پی لیڈر اور بی جے پی امیدوار 'آئین بدلو پتر‘ لے کر گھوم رہے ہیں اور اپنی تقریروں میں بابا صاحب کے آئین کو بدلنے کی بات کر رہے ہیں۔

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’یاد رکھیں، یہ تمام ملک دشمن، سماج دشمن، جمہوریت مخالف سازشیں بی جے پی پہلے نیچے سے ہی شروع کرتی ہے۔ شروع میں سرکردہ رہنما عوام کے سامنے آئین پر حلف لیں گے لیکن رات گئے آئین کو ختم کرنے کا سکرپٹ لکھتے ہیں۔ بعد میں جب ہمیں مکمل اقتدار ملے گا تو ہم آئین پر حملہ کریں گے۔‘‘


پرینکا گاندھی نے مزید کہا، “بابا صاحب کا آئین ہندوستان کی روح ہے۔ ہمارا آئین ملک کے کروڑوں لوگوں کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ آئین عام لوگوں کو جمہوریت کے مرکز میں رکھتا ہے۔ آج ہم سب کو متحد ہو کر بی جے پی کے 'آئین کی تبدیلی کے مشن' کو مسترد کرنا ہوگا اور دو ٹوک الفاظ میں کہنا ہوگا کہ ملک آئین سے چلے گا اور ہم سب مل کر ان لوگوں کو شکست دیں گے جو آئین کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی کے علاوہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی بی جے پی کے منشور پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ اور نریندر مودی کی تقریر سے دو الفاظ غائب ہیں، یہ الفاظ ہیں مہنگائی اور بے روزگاری۔ بی جے پی لوگوں کی زندگی سے جڑے اہم ترین مسائل پر بات کرنا بھی نہیں چاہتی۔ انڈیا کا منصوبہ بالکل واضح ہے، 30 لاکھ پوسٹوں پر بھرتی اور ہر پڑھے لکھے نوجوان کو ایک لاکھ روپے کی مستقل نوکری۔ اس بار نوجوان پی ایم مودی کے جال میں نہیں پھنسنے والے، اب وہ کانگریس کے ہاتھ مضبوط کریں گے اور ملک میں 'روزگار انقلاب' لائیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔