کٹھوعہ جیسے واقعات کا پیش آنا شرمناک: صدر جمہوریہ

بچوں کا محفوظ ہونا سماج کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ہر بچے کو تحفظ دینا اور اس کی حفاظت یقینی بنانا، کسی بھی سماج کی پہلی ذمہ داری ہوتی ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر/<a href="https://twitter.com/rashtrapatibhvn">@rashtrapatibhvn</a>
تصویر بشکریہ ٹوئٹر/@rashtrapatibhvn
user

قومی آوازبیورو

کٹرہ (ریاسی) : صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوند نے ضلع کٹھوعہ میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی کے وحشیانہ عصمت دری اور قتل واقعہ پر اپنی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ ہم کہاں جارہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ جیسے واقعات کا پیش آنا شرمناک بات ہے۔ صدر جمہوریہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے چھٹے جلسہ تقسیم اسناد میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ’’بچوں کا محفوظ ہونا سماج کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ہر بچے کو تحفظ دینا اور اس کی حفاظت یقینی بنانا، کسی بھی سماج کی پہلی ذمہ داری ہوتی ہے۔‘‘

صدر نے کہا ’’ملک کے کسی نہ کسی کونے میں، کہیں نہ کہیں، ہمارے بچے آج گھناونی حرکتوں کے شکار ہورہے ہیں۔ حال ہی میں اس ریاست میں ایک معصوم بچی ایسی بربریت کا شکار ہوئی جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ ملک کو آزاد ہوئے 70 برس ہوگئے ہیں۔ لیکن آج بھی اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا شرمناک بات ہے۔ ہم سبھی کو سوچنا ہوگا کہ ہم کہاں جارہے ہیں؟ ہم کیسا سماج بنا رہے ہیں؟ ہم اپنی آنے والی نسل کو کیا دے رہے ہیں؟ کیا ہم ایک ایسے سماج کی تعمیر کررہے ہیں جس میں ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو انصاف اور تحفظ کا احساس نہ ملے؟۔‘‘ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایسے واقعات کو روکنا ملک کے ہر ذی حس شہریوں کا اخلاقی فرض ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا ’’ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں کسی بھی بیٹی یا بہن کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ملک کے بیشتر شہری ملک کی بیٹیوں اور بہنوں کے تئیں اپنی ذمہ داری کو نبھائیں گے۔‘‘
تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
یونیورسٹی کی کے جلسہ تقسیم اسناد میں صدر کووند کے ساتھ موجود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی

یونیورسٹی کی کے جلسہ تقسیم اسناد میں جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی شامل ہوئیں۔ انہوں نے تقریب سے اپنے خطاب میں کہا، ’’کوئی کس طرح ایک چھوٹی سی بچی کے ساتھ اس طرح کی حرکت کر سکتا ہے جو ماتا ویشنو دیوی کا روپ ہے۔ سماج کے ساتھ ضرور کچھ غلط ہو رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ضلع کٹھوعہ میں تحصیل ہیرانگر کے ایک گاؤں کی رہائشی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری کو اُس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کرائم برانچ پولس نے گذشتہ ہفتے واقعہ کے سبھی 8 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا۔

کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق آصفہ کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیاتھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 18 Apr 2018, 2:17 PM