ایودھیا معاملہ پر فیصلہ ہمارے حق میں آیا کیونکہ مرکز میں ہماری حکومت ہے: بی جے پی رکن پارلیمنٹ

رکن پارلیمنٹ منسکھ بساوا نے رام مندر تعمیر کے لیے راستہ ہموار ہونے کا پورا کریڈٹ بی جے پی کو دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے ایسا فیصلہ اس لیے آیا کیونکہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بابری مسجد اور رام جنم بھومی معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ہندو طبقہ میں جہاں خوشی کا ماحول ہے، وہیں مسلمانوں نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کر لیا ہے۔ لیکن اس درمیان گجرات کے بھروچ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ منسکھ بساوا کا ایک ایسا بیان سامنے آیا ہے جو سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہی انگلی اٹھا رہا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں کہا کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے حق میں جو فیصلہ آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مرکز میں ہماری (بی جے پی) حکومت ہے۔

گزشتہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نے ملک کے سب سے پرانے ایودھیا اراضی تنازعہ پر جب فیصلہ سنایا تو سبھی فریق نے اس فیصلے کو قبول کیا اور عدالت عظمیٰ کا احترام کرتے ہوئے کسی بھی جانب سے کوئی ایسی بات نہیں کہی گئی جس سے ملک کا ماحول پراگندہ ہو۔ ایسے ماحول میں منسکھ بساوا کا بیان نہ صرف حیران کرنے والا ہے بلکہ عدالت پر مودی حکومت کی گرفت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ انھوں نے رام مندر تعمیر کے لیے راستہ ہموار ہونے کا پورا کریڈٹ اپنی پارٹی کو دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے ایسا فیصلہ اس لیے آیا کیونکہ مرکز میں اپنی یعنی بی جے پی کی حکومت ہے۔


بھروچ انتخابی حلقہ سے لگاتار چھ مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے بساوا نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’رام جنم بھومی کتنا پرانا ایشو تھا، کتنے سال گزر گئے، ملک آزاد بھی نہیں ہوا تھا اس وقت سے رام جنم بھومی کی تحریک چل رہی تھی، کتنے لوگ شہید ہو گئے، کتنی تحریکیں ہوئیں لیکن یہ ایشو اپنی حکومت یعنی بی جے پی کی حکومت میں ختم ہوا۔ مرکز میں اپنی حکومت ہونے کی وجہ سے ہی سپریم کورٹ کو اپنے حق میں فیصلہ دینا پڑا۔‘‘

ایک طرف جب پی ایم مودی نے خود ہدایت دی ہے کہ ایودھیا فیصلہ کو کسی کی شکست یا کسی کی فتح کی نظر سے نہ دیکھا جائے اور کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان نہ دیا جائے، منسکھ بساوا کا بیان حیرت انگیز ہے۔ گزشتہ مودی حکومت میں وزیر رہ چکے بساوا نے دراصل سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مودی حکومت سے جوڑ کر دیکھنا شروع کر دیا ہے اور برسرعام یہ بیان بھی دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Nov 2019, 1:54 PM