’ہمارے پاس الیکشن کمیشن کے ذریعہ دھوکہ دہی کے 100 فیصد پختہ ثبوت موجود‘، ایس آئی آر معاملہ پر راہل گاندھی کا تلخ تبصرہ
راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایس آئی آر سے متعلق الیکشن کمیشن نے جو بیان دیا ہے وہ بکواس ہے، کرناٹک میں بھی دھوکہ دہی سے ہزاروں فرضی ووٹرس جوڑے گئے۔

راہل گاندھی (فائل) / آئی اے اینایس
نئی دہلی: لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بہار میں جاری ایس آئی آر کے عمل سے متعلق الیکشن کمیشن کے بیان کو ’بکواس‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کرناٹک کے ایک علاقہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس الیکشن کمیشن کے ذریعہ دھوکہ دہی کیے جانے کے 100 فیصد پختہ ثبوت موجود ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ بیان 24 جولائی کو مانسون اجلاس کے چوتھے دن انڈیا اتحاد کے ذریعہ ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) ایشو پر پارلیمنٹ احاطہ میں منعقد احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لینے کے دوران دیا۔
میڈیا اہلکاروں سے بات چیت کے دوران راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن کی بھروسہ مندی پر سوال اٹھائے اور تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اس طرح سے کام نہیں کر رہا ہے جیسا کہ ہندوستانی الیکشن کمیشن کو کرنا چاہیے۔ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن کا آج کا بیان پوری طرح سے بکواس ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر الیکشن کمیشن کو لگتا ہے کہ وہ یہ سب کر کے بچ نکلیں گے، تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ ہم چھوڑیں گے نہیں۔‘‘
سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ان کے پاس کرناٹک میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ دھوکہ دہی کی اجازت دینے کے 100 فیصد پختہ ثبوت ہیں۔ ایک ہی انتخابی حلقہ میں 50، 45، 60، 65 کی عمر کے ہزاروں ہزار نئے ووٹرس رجسٹر کیے گئے۔ ووٹر لسٹ سے نام ہٹائے گئے اور نئے نام جوڑے گئے۔ کانگریس نے صرف ایک انتخابی حلقہ کو دیکھا ہے اور اس میں یہ گڑبڑی ملی ہے۔ انھیں یقین ہے کہ ہر انتخابی حلقہ میں ایسا ہو رہا ہے۔ انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن غلط فہمی میں نہ رہے، وہ بچ کر نہیں نکل سکتا۔ ووٹ چوری کرنے کے ثبوتوں کو سامنے لایا جائے گا اور الیکشن کمیشن اس کے انجام سے نہیں بچ پائے گا۔
دوسری طرف بہار کانگریس انچارج کرشنا الاورو نے خصوصی گہری نظرثانی کو الیکشن کمیشن کا ’تغلقی عمل‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 24 جون کو اپنے حکم میں جو طریقۂ کار بیان کیا ہے، اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔ اس لیے الیکشن کمیشن جو بھی اعداد و شمار اپنی ویب سائٹ یا کسی دوسری جگہ دکھا رہی ہے، وہ پوری طرح جھوٹ پر مبنی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بہار کے ہر اسمبلی حلقہ میں بے ترتیب طور پر 1000 لوگوں کو منتخب کیا جائے اور یہ دیکھا جائے کہ طریقۂ کار پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ اگر اعداد و شمار 25 فیصد بھی درست نکل کر آ جاتے ہیں تو ہم اس عمل کو ماننے کے لیے راضی ہیں۔
کانگریس لیڈر نے ایس آئی آر کے طریقۂ عمل میں خامیاں شمار کراتے ہوئے کہا کہ سرٹیفکیٹ جو مانگے گئے ہیں، وہ لوگوں کے پاس ہیں ہی نہیں۔ بی ایل او منمانی دستخط کر کے فارم بھر رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈران بھی فارم بھرنے کا کام کر رہے ہیں۔ جہاں بھی لوگوں کے نام جڑ رہے ہیں، وہاں رسید نہیں دی جا رہی ہے۔ اس طریقۂ عمل کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ آخر میں ای آر او کا فیصلہ ہی ہوگا کہ کس کو ووٹر لسٹ میں رکھیں اور کس کو نکالیں۔ الاورو نے براہ راست چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کو ہدف تنقید بنانے سے بھی پرہیز نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ایسا عمل جبراً بہار پر تھوپا جا رہا ہے تو اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ گیانیش کمار بی جے پی کے ساتھ کھلے عام مل کر بہار میں غریب، نوجوان، خواتین، محروم و استحصال زدہ طبقہ، پسماندہ و انتہائی پسماندہ طبقہ، دلت اور مہادلت کا ووٹ چوری کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔