وسیم رضوی کی فلم ’رام جنم بھومی‘ ہندو-مسلمان کو لڑانے کی سازش: علما

شیعہ مذہبی رہنما مولانا قلب جواد نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رضوی کو شیعوں نے پہلے ہی خارج کردیا ہے اوروہ آئے دن ایسے کام کر رہے ہیں جس سے وہ اسلام سے بھی خارج ہوگئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعہ اجودھیامیں متنازعہ زمین پر بنائی جانے والی فلم ’’رام جنم بھومی‘‘ پر مسلم مذہبی رہنماؤں اور مسلم تنظیموں کے سربراہان نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اپنے متنازعہ بیانوں کی وجہ سے سرخیوں میں رہنے والے وسیم رضوی نے پیر کے دن ’’رام جنم بھومی‘‘ نامی فلم کا پوسٹر اور ٹریل جاری کیا تھا اور اس بات کادعوی کیا تھ اکہ اس فلم میں کچھ بھی متنازعہ نہیں ہے اور پورے فلم میں حقیقت کی عکاسی کی گئی ہے۔

فلم پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شیعہ مذہبی رہنما مولانا قلب جواد نقوی نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ رضوی کو شیعوں نے پہلے ہی خارج کردیا ہے اوروہ آئے دن ایسے کام کر رہے ہیں جس سے وہ اسلام سے بھی خارج ہوگئے ہیں۔

شیعہ عالم دین نے کہا کہ فلم کے ریلیز ہونے سے سماج میں نفرت پھیلے گی اور ایک مخصوص سیاسی پارٹی کو اس کا فائدہ پہونچے گا۔مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری و امام جمعہ مولانا کلب جواد نے کہا کہ جس طرح کا ٹریلر جاری کیا گیا ہے اس پر سخت کاروائی کی جانی چاہئےانہوں نے کہاکہ اگر حکومت اس ضمن میں کوئی اقدام نہیں کرتی ہے تو فلم کی ریلیز کو روکنے کے لیے عدالت کا دورازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یاسوب عباس نے کہا کہ فلم کے ذریعہ ہندو ملسمانوں کو لڑانے کی ایک منظم کوشش کی جارہی ہے۔ اس طرح کی ناپاک سازش نہیں کی جانی چاہئے۔ بابری مسجد رام جنم بھومی کا تنازعہ عدالت میں زیر التوا ہے اور عدالت کا جو بھی فیصلہ کرے گی اسے دونوں فریق کے لئے قابل قبول ہوناچاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی پروقف املاک کو غیر قانونی طور سے فروخت کرنے کا الزام ہونے کے باوجود کوئی کاروائی ننہیں کی جا رہی ہے جس سے محسوس ہوتاہے کہ وسیم رضوی کو حکومت کا پورا تعاون حاصل ہے اور وہ حکومت کے اشارے پر کام کررہے ہیں۔
امام عید گاہ خالد رشید فرنگی محلی نے فلم اور وسیم رضوی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلم قابل اعتراض ہے اوریہ رضوی کی سماجی ہم آہنگی کونقصان پہنچانے اور نفرت پھیلانے کی ایک کوشش ہے۔ فلم کے ٹریلر میں جس طرح سے طلاق اور حلالہ کو فلمایا گیا ہے وہ غیر اسلامی اور غیر شرعی ہے جس کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

مولانا نے کہا کہ ٹریلر میں اسلامی ہستیوں کو لیکر جو غلط الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ وہ ناقابل برداشت ہے ۔ ایسے کام اور اس طرح کی فلموں کوکسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وہیں الامام ویلفیئر اسوسی ایشن نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو میمورنڈم دے کر فلم کے ریلیز پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔الامام ویلفیئر اسوسیشن کے صدر عمران حن صدیقی نے وزیر اعلی کو میمورنڈم بھیج کر فلم کے ریلیز پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی اس طرح سے کام کررہے ہیں کہ ریاست میں لاقانونیت کا بول بالا ہو اور باربار قابل اعتراض بیانوں سے مسلماوں کی جذبات کو مجروح کررہے ہیں۔

سابق کابینی وزیر و سماجوادی کے قد آور لیڈ محمد اعظم خان کے خاص صلاح کار رہےوسیم رضوی کے اس کام پر خان کے بیٹے اور ممبر اسمبلی عبداللہ اعظم نے کہا کہ وسیم رضوی ایسا ایک سازش کے تحت کر رہے ہیں۔
عبداللہ نے کہا کہ کئی ریاستوں میں ہو رہے اسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی مختلف طریقوں سے مندر۔ مسجد تنازعہ کو ہوا دینے کی کوشش کرہی ہے۔

فلم تنازعہ پر بی جے پی لیڈر عمیل شمشی کا کہنا ہے کہ فلم بناناوسیم رضوی کا ذاتی معاملہ ہے۔ فلم اگر ملک کےاتحاد اور آپسی بھائی چارے کے خلاف ہے تو ہو اس کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ان کے مطابق فلم میں اگر ایسا کچھ ہے تواسے قانونی طور پر نپٹا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔