جے للیتا کی موت معاملے میں کمیشن کی رپورٹ سے کئی حیرت انگیز انکشافات، تفصیلی جانچ کی سفارش

تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلیٰ جے للیتا کی موت 2016 میں ہوئی تھی، اس معاملے میں ایک سابق جج نے تفصیلی رپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس موت کی جانچ ہونی چاہیے کیونکہ اس کے پیچھے سازش ہو سکتی ہے۔

جے للیتا، فائل تصویر آئی اے این ایس
جے للیتا، فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلیٰ جے للیتا کی موت کی جانچ کرنے والے جسٹس ارومگاسامی کمیشن نے جے للیتا کی سابق معاون وی کے ششی کلا، سابق وزیر صحت سی وجئے بھاسکر اور سابق ہیلتھ سکریٹری ڈاکٹر جے رادھا کرشنن اور ڈاکٹر سی شیوکمار کے خلاف جانچ کی سفارش کی ہے۔ کمیشن نے منگل کے روز تمل ناڈو اسمبلی میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ ریاستی حکومت نے 22 ستمبر 2016 کو اسپتال میں داخل ہونے کے بعد سے سابق وزیر اعلیٰ کی موت کے حالات تک کی جانچ کے لیے کمیشن تشکیل دی تھی۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں چشم دیدوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ جے للیتا کی موت 5 دسمبر کی جگہ 4 دسمبر کو ہوئی تھی۔ ارومگاسامی کمیشن نے پہلے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کو رپورٹ پیش کی تھی اور اس رپورٹ سے کئی طرح کے انکشافات ہوئے ہیں۔


رپورٹ میں سوال کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر رچرڈ بیلے کے جے للیتا کو بیرون ملک لے جانے کے لیے تیار ہونے کے بعد بھی سابق وزیر اعلیٰ کو علاج کے لئے بیرون ملک کیوں نہیں لے جایا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ کے مشہور و معروف ڈاکٹرس، جو ریاستی حکومت کی دعوت پر اپولو اسپتال پہنچے تھے، نے انجیوپلاسٹی کا مشورہ دیا تھا، اس کے بعد بھی یہ نہیں کیا گیا۔

کمیشن نے کہا کہ ان سبھی پہلوؤں سے کمیشن نے نتیجہ نکالا ہے کہ وی کے ششی کلا، سابق وزیر صحت سی وجئے بھاسکر اور سابق ہیلتھ سکریٹری ڈاکٹر جے رادھاکرشنن اور ڈاکٹر سی شیوکمار کے خلاف جانچ کا حکم دیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔